اے ڈی سی سینٹرل نے ہٹائے گئے کلرک کو بھتہ خوری کے لئے دوبارہ تعینات کردیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اے ڈی سی سینٹرل نے ہٹائے گئے کلرک کو بھتہ خوری کے لئے دوبارہ تعینات کردیا
اے ڈی سی سینٹرل نے ہٹائے گئے کلرک کو بھتہ خوری کے لئے دوبارہ تعینات کردیا

کراچی:ضلعی انتظامیہ وسطی کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ون)کمال حکیم اور کلرک عرفان کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا،با خبر ذرائع کے مطابق 7 ماہ قبل اسسٹنٹ کمشنرگلبرگ ضلع وسطی کے دفتر میں کلرک عرفان علی کومبینہ بھتہ وصولی کے الزام میں اے ڈی سی کمال حکیم نے ہی کمشنر آفس رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اُس وقت عرفان نے کمال حکیم کو مبینہ حصہ ادا نہیں کیا تھا،جس کی سزا کے طور پر عرفان کو کمشنر آفس بھیج دیا گیا تھا،تاہم عرفان نے مک مکا کے لیے کمال حکیم کے قریبی دوستوں کے ذریعہ رابطہ کیا اور اے ڈی سی کو باور کرایا کہ انہیں اب ایک بڑا حصہ ادا کیا جائے گا اگر وہ اپنے ساتھ اپنے دفتر میں اہمذمہ داریاں دے دیں۔

جس پر اے ڈی سی کمال حکیم نے انہیں ڈی سی سینٹرل آفس میں بطور کلرک تعیناتی کروادی،جبکہ موجودہ کلرک نفیس احمد کے تمام اختیارات بھی عرفان کو دے دیے گئے۔عیدالاضحی سے قبل کھالیں جمع کرنے کے اجازت ناموں کی مد میں عرفان نے لاکھوں روپے کماکر بھی دیے۔

اب عرفان صاحب غیر قانونی دھندوں کے لئے بیوروآف سپلائی سندھ کے ملازم شمس کو اپنے ساتھ رکھا ہوا ہے جسے بھتہ خوری کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، اور ڈی سی آفس کا ملازم نہ ہونے کے باعث اسے آگے رکھا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ توصیف نام کے شخص کا کسی سرکاری ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ صرف عرفان کی فرمائش پر بھتہ خوری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، توصیف کو کیٹرنگ (پکوان سینٹرز) کے مالکان کو بلوانے کے نوٹس پہنچانے کا کام سپرد کیا گیا ہے۔

اصولی طورپر کسی بھی تجاوزات کے خلاف اس کاروبار کے مالک یا منیجر کو جو نوٹس دیا جاتا ہے اس میں ایک تاریخ مقرر کی جاتی ہے کہ آپ اس تجاوزات کو از خود فلاں تاریخ تک ختم کردیں ورنہ مقررہ تاریخ کے بعد اسے ادارہ توڑ دے گا۔

تاہم اے ڈی سی سینٹرل کے ٹیم لیڈر(کرتا دھرتا) کلرک عرفان نے بد نیتی سے تیار کیے گئے نوٹس بھیجے ہیں، جن پر تجاوزات قائم کرنے والے کو نہ مقررہ تاریخ دی گئی ہے نہ تجاوزات ختم کرنے کی ہدایت ہے بلکہ انہیں اے ڈی سی (ون) سے ملنے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

جس پر اے ڈی سی کمال حکیم کے دستخط بھی ہیں۔ حیرت انگیز طورپر اب تک جتنے بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان میں سے کسی کے خلاف بھی کاروائی نہیں ہوئی ہے بلکہ مک مکا کر کے تجاوزات کو پکا کر دیا گیا ہے۔

Related Posts