مقبوضہ کشمیر میں اندرونی سیاسی تحریک کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا، صدر آزاد کشمیر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ کشمیر میں اندرونی سیاسی تحریک کے امکان کو رد نہیں کا جا سکتا، صدر آزاد کشمیر
مقبوضہ کشمیر میں اندرونی سیاسی تحریک کے امکان کو رد نہیں کا جا سکتا، صدر آزاد کشمیر

مظفرآباد:آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں خوفناک جرائم اور آخری مرحلہ میں داخل ہونے والی نسل کشی کا شکار کشمیریوں کی طرف سے ایک زور دار عوامی تحریک کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کشمیریوں کی اندرونی تحریک ہو سکتی ہے جس میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام میں اب یہ احساس زور پکڑ رہا ہے کہ گُھٹ گُھٹ کر زندگی گزارنا شاہد اب ممکن نہیں رہا۔

کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ظلم سے لڑتے لڑتے جو اس دنیا سے چلے گئے وہ تو گئے لیکن جو زندہ ہیں وہ بھی زندہ درگور ہیں اور اب اُن کے لیے اپنے وطن کو دشمن کے قبضہ سے دوبارہ حاصل کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں بچا ہے۔

افواج پاکستان کے مجلہ ہلال کے انگریزی ایڈیشنل میں چھپنے والے اپنے ایک خصوصی مضمون میں صدر سردار مسعود خان نے لکھا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہمیں حالات کا رُخ موڑنے کے لیے اپنی صفوں کا از سر نو جائزہ لینا ہو گا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری تحریک آزادی کو ایک بین الاقوامی تحریک میں تبدیل کرنے کے لیے کثیر الجہتی عالمی فورمز کی بے حسی سے مایوس ہو کر بیٹھنے کے بجائے ان فورمز کے دروازوں پر دستک دینے کا سلسلہ اُس وقت تک جاری رکھنا ہوگا جب تک وہ اپنے دروازے کھول کر ہماری بات سننے کے لیے تیار نہ ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر مسلسل زور دیتے رہنا چاہئے کہ وہ اپنی قرار دادوں پر عملدرآمد کرنے کے لیے حالات کو سازگار بنائے یا اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب چھ اور سات کے تحت مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے مشاورت کا نیا سلسلہ شروع کرے۔

ہمیں بین الاقوامی سطح پر موجود اس تاثر کو ختم کرنا ہو گا کہ مسئلہ کشمیر علاقائی تنازعہ ہے یادو ملکوں کے درمیان لین دین کا کوئی معاملہ ہے۔ یہ مسئلہ ایک کروڑ چالیس لاکھ انسانوں کی قسمت کا معاملہ ہے جنہوں نے اپنی منزل کا تعین کرنا ہے۔

اس مقصد کے لیے ہمیں دنیا کی ایسی با اثر پارلیمانز تک پہنچ کر ان کے ساتھ کام کرنا ہو گا جن کا اثر اور وزن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس کے حقوق انسانی کونسل اور بین الاقوامی سول سوسائٹی محسوس کرے۔

Related Posts