اسلام آباد ہائیکورٹ کا سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کا سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ کا سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر اللہ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر صوبائی وزیر پنجاب علیم خان کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی پارک ویو کی جانب سے سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے مقامی لوگوں کو ہراساں کرنے سی۔ڈی۔ اے اور وزارت ماحولیات کی مجرمانہ خاموشی اور ملی بھگت پرتفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

اس فیصلے کے مطابق فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے وزیر ماحولیات امین اسلم کو عدالت کی جانب سے حکم دیا کہ خود موقع پر جا کر نیشنل پارک میں ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر رپورٹ پیش کریں۔

ڈپٹی کمشنر خود موقع پر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور تحریری رپورٹ جمع کروائیں جبکہ آئی جی اسلام آباد پولیس بھی اس بات کو یقینی بنائیں کہ لوگوں کی زمینوں پر قبضہ نہ ہو اور شہریوں کو ہراساں نہ کیا جائے۔

اس عدالتی فیصلے کے مطابق ڈائریکٹر ریجنل پلاننگ ارشد چوہان نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں یہ نیشنل پارک کی جگہ ہے ساتھ ہی اس علاقے میں اسلام آباد وائلڈ لائف 1979 آرڈیننس کے قوانین بھی لاگو ہوتے ہیں۔

ڈائریکٹر پلاننگ کے مطابق 2010 میں سی ڈی اے قوانین میں ترمیم کی گئی اور ہاؤسنگ سوسائٹی کے قیام کا راستہ بنایا گیا جبکہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں سے آرڈنینس کے سیکشن 11 کے تحت ماسٹر پلان میں تبدیلی غیر قانونی ہے،اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی غلط انداز میں میں تشریح کی گئی۔

تحریری فیصلے کے مطابق یہ ایک خطرناک صورتحال ہے،ماحولیات کے حوالے سے حساس علاقے میں انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی نے انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایکٹ کے تحت اپنے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے اور سی۔ڈی۔اے نے این۔او۔سی جاری کرتے ہوئے قانونی تقاضے پورے کروائے بغیر پرائیویٹ کاروبار کے فروغ میں اپنا کردار ادا کیا۔

جس کے باعث شہریوں کے بنیادی حقوق پامال کیے گئے، عدالتی فیصلے کی مندرجات میں درج ہے کہ سی ڈی اے کو پورا موقع دیا گیا ہے کہ این او سی جاری کرنے کے حوالے سے کیا قانونی تقاضے پورے کیے گئے لیکن ڈائریکٹر ریجنل پلاننگ ارشد چوہان اور ممبر پلاننگ ڈاکٹر شاہد عدالت کو قانونی تقاضوں کے مطابق مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔

Related Posts