نیویارک:امریکی جریدے کے مطابق مالی مفاد کی خاطر فیس بک نے بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی رہنماؤں اورانتہا پسند ہندوؤں کے پیغامات ہٹانے سے انکار کردیا ہے۔
امریکی جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایاکہ بھارت میں فیس بک کی اعلیٰ ترین پالیسی ساز انکھی داس نے حکمران جماعت سے کمپنی کے تعلقات اچھے رکھنے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کی نفرت انگیز پوسٹ کے خلاف کارروائی نہیں ہونے دی۔
معاشی خسارے کے خوف سے فیس بک حکام نے بھارتی سیاستدانوں اور انتہاپسند ہندووں کے مسلمانوں کے خلاف نفرت بھرے پیغامات سوشل میڈیا ویب سائٹس سے ہٹانے سے انکار کیا۔
واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن ٹی راجا سنگھ بھارتی ریاست تلنگانہ کی اسمبلی کا رکن ہے اور وہ مسلمانوں اور دیگر بھارتی اقلیتوں کے خلاف اپنی نفرت انگیز تقاریر اور سماجی میڈیا پر اشتعال انگیزی کی وجہ سے شناخت رکھتا ہے۔
اس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی، مساجد کے انہدام اور روہنگیا افراد کے خلاف تشدد پر اکسانے کے لیے مسلسل پوسٹیں سامنے آتی رہی ہیں۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ فیس بک پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کرنے والے حکام نے راجا سنگھ کی پوسٹوں میں اشتعال انگیزی کو دیکھتے ہوئے اس پر مستقل پابندی عائد کرنے کی تجویز دی تھی۔
تاہم انکھی داس نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے اس کے خلاف کارروائی نہیں ہونے دی۔ رپورٹ میں فیس بک کے حالیہ اور سابق ملازمین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انکھی داس نے بی جے پی سے تعلق رکھنے والے کم از کم تین دیگر ایسے افراد کے خلاف کارروائی رکوائی اور جس کا پس پردہ مقصد حکمراں جماعت کو راضی رکھنا تھا۔
امریکی اخبار کا فیس بک ملازمین کے حوالے سے کہنا تھا کہ بھارت میں فیس بک کی پبلک پالیسی کی اعلیٰ عہدیدار انکھی داس نے حکمراں جماعت بی جے پی کے سیاستدان ٹی راجا سنگھ اور دیگر ہندو رہنماؤں کے مسلمان مخالف اشتعال انگیز پیغامات کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی سیاستدانوں کے خلاف کارروائی سے بھارت میں کمپنی کا بزنس متاثر ہوگا۔