راولپنڈی پولیس نے بیوہ پر بہیمانہ تشدد کیا اور اس کی خیراتی پیسے اور امداد سے حاصل کی گئی نقد رقم بھی چھین لی جس پر خاتون نے حکامِ بالا سے انصاف کیلئے اپیل کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ راولپنڈی کے تھانہ صادق آباد کی حدود میں پیش آیا جہاں نفیسہ بی بی نامی بیوہ خاتون اپنے بیٹے کے طبی ٹیسٹ کیلئے لیبارٹری کی طرف جا رہی تھی۔ اسی دوران پولیس نے مری روڈ شمس آباد کے علاقے میں اسے روک کر اس سے 16 ہزار روپے کی نقد رقم چھین لی۔
تھانہ صادق آباد کی پولیس نے بیوہ خاتون سے پیسے چھیننے کے بعد اسے تھانے لے جا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس پر نفیسہ بی بی نے ہیومن رائٹس کمیشن راولپنڈی میں پولیس کے خلاف درخواست دی ہے۔ متاثرہ خاتون کے بیان کے مطابق یہ واقعہ 31 جولائی کو پیش آیا۔
متاثرہ خاتون نفیسہ بی بی نے اپنے بیان میں کہا کہ جمعے کے روز 31 جولائی کو صبح تقریباً 9 بجے جب میں اپنے بیٹے دانیال کو لیبارٹری ٹیسٹ کیلئے لے جا رہی تھی، پولیس نے مجھے روک لیا۔ پولیس کے 2 اہلکار مجھے تھانے لے آئے اور کہا کہ آپ سے بیان لینا ہے۔
بیوہ خاتون کے بیان کے مطابق پولیس نے ڈاکٹر کا نسخہ نکال کر دکھانے کے باوجود مجھ سے رقم لے لی جس کے باوجود مجھے نہیں چھوڑا گیا۔ پولیس نے مجھ پر ڈنڈوں سے تشدد کیا جن میں سے ایک وردی میں جبکہ دوسرا سادہ کپڑوں میں ملبوس تھا۔انہوں نے مجھ پر لڑکیاں سپلائی کرنے کا گھناؤنا الزام عائد کیا۔
خاتون نفیسہ بی بی نے کہا کہ میں نے پولیس والوں کو بتایا کہ میں ایسا کوئی کام نہیں کرتی۔ میں بیوہ عورتوں اور کوٹھیوں اور گھروں میں کام کرکے اپنے یتیم بچوں کی کفالت کرتی ہوں۔ پولیس والے مجھ پر ساری رات تشدد کرتے رہے۔ جب میں بے ہوش ہو گئی تو پولیس فجر کے وقت مجھے میرے گھر کی سیڑھیوں پر پھینک کر چلی گئی۔
نفیسہ بی بی کے بیان کے مطابق پولیس والے اس سے بڑے بیٹے کے بارے میں سوالات کر رہے تھے کہ وہ کہاں ہے۔ پولیس نے کہا کہ اگر نہیں بتایا تو گولی مار دیں گے۔ تشدد کے باعث خاتون کے سر، ٹانگ اور بازو پر شدید چوٹیں آئیں۔ خاتون نے ہیومن رائٹس کمیشن سے درخواست کی کہ اسے انصاف دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں ماں نے بیٹے کے خلاف مقدمہ واپس لے لیا