اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے گریڈ 19 کے افسر کی پنشن کی انوکھی درخواست مسترد کردی جس میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ درخواست گزار نے حکومت سے صرف 1 دن کی نوکری کے 14 لاکھ روپے وصول کیے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار بہاد نواب خٹک نے عدالت سے اپیل کی کہ مجھے پنشن دی جائے جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
سپریم کورٹ نے بہادر نواب خٹک کی اپیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے صرف 1 روز کام کے حکومت سے پہلے ہی 14 لاکھ روپے وصول کر لیے ہیں، کیا آپ کو ملک کا خزانہ نہ دے دیا جائے؟
معزز جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے وسائل پر 1 روز کے 14 لاکھ سے بڑھ کر ڈاکہ کیا ہوگا؟ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ پاکستان اسی قسم کے کیسز کے باعث اِس حال کو پہنچا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کیس پر ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ ملک میں اندھیر نگری کا تصور نہیں ہونا چاہئے۔ اگر آپ کہیں تو کیس کو دوبارہ کھول دیتے ہیں۔ 14 لاکھ وصولی پر تحقیقات بھی ہوجائیں گی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اگر درخواست گزار کی بات مان لی جائے تو حکومت کو 100 ارب دینے پڑیں گے جس سے پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے۔ بعد ازاں درخواست مسترد کردی گئی۔