ہمارا ملک مکمل لاک ڈاؤن کا طویل عرصے تک متحمل نہیں ہوسکتا تھا، شبلی فراز

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہمارا ملک مکمل لاک ڈاؤن کا طویل عرصے تک متحمل نہیں ہوسکتا تھا، شبلی فراز
ہمارا ملک مکمل لاک ڈاؤن کا طویل عرصے تک متحمل نہیں ہوسکتا تھا، شبلی فراز

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان لاک ڈاؤن کیلئے دباؤ کے باوجود اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹے،جو لوگ لاک ڈاؤن کا مشورہ دے رہے ہیں سب جانتے ہیں کہ ان کا مقصد کیا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ہمارا ملک مکمل لاک ڈاؤن کا طویل عرصے تک متحمل نہیں ہوسکتا تھا اس لیے قیادت نے فیصلہ کیا کہ ملک کی معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے لاک ڈاؤن نہ کیا جائے۔

قیادت نے فیصلہ کیا کہ غریب اور مزدور افراد کے لیے ایسی حکمت عملی بنائی کہ صحت اور روزگار ایک ساتھ چل سکیں جس پر بہت تنقید بھی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ لاک ڈاؤن کا مشورہ دے رہے ہیں سب جانتے ہیں کہ ان کا مقصد کیا ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم پر لاک ڈاؤن کا بہت دباؤ ڈالا گیا لیکن وہ اپنے فیصلے سے متزلزل نہیں ہوئے اور ہمارے اس فیصلے کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہیروز نے اپنی انتھک محنت سے اس مقام پر کھڑا کیا کہ آج دنیا ہمیں سراہ رہی ہے کیوں کہ جس بحران کا ہمیں سامنا تھا اس میں ہماری معیشت تباہ و برباد ہوسکتی تھی اور ملک میں خانہ جنگی ہوسکتی تھی تاہم ہماری خوراک کی فراہمی کا تسلسل تک نہیں بگڑا البتہ قیمتیں کم زیادہ ہوئیں جو اس طرح کے حالات میں معمول کی بات ہے۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی تانیہ ایدروس نے کہاکہ لوگ مشکل فیصلے کرنے سے ڈرتے ہیں لیکن ہماری حکومت نے مکمل شفافیت سے ایسے فیصلے کیے کہ جس سے عوام کی مشکلات کم ہوں۔

انہوں نے کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے سے لے کر ویب سائٹ تک ہر کام اس طرح کیا کہ مکمل شفافیت اور احتساب یقینی ہو۔ ان کا کہنا کہ آج کووِڈ کے باعث اموات اور متاثرہ افراد کی تعداد میں کمی آئی۔

تانیہ ایدروس نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ تھا کہ طویل المدتی بنیاد پر فائدہ دینے والاکام کیا جائے تاکہ ایسا نہ ہو کہ صرف کووِڈ 19 کی وبا کے دوران وہ فائدہ مند ہوں اور بعد میں کارآمد نہ رہیں اور مستقبل میں کسی وبا کی صورت میں پہلے سے تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وقتی اور غیر حقیقی اقدامات پر انحصار کرنے کے بجائے ہم نے مستحکم فیصلہ سازی کو ترجیح دی جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنا ضروری تھی۔انہوں نے کہا کہ وبا کے سلسلے میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا قیام عالمی سطح پر ایک مثال بن گیا ہے جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور فوج نے ایک ساتھ مل کر فیصلے کیے۔

Related Posts