کراچی:پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ کچھ روز قبل کی پی کے ایک صاحب کو ڈی سی سینٹرل کراچی لگایا گیا،تمام علماء ہمارے سر کا تاج ہیں،کسی مولوی کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں۔ مدرسے کے دیگر بچوں کو بھی دیگر تعلیم دینی چاہیے لگتا ہے، سندھ میں افسر ختم ہوگئے تھے سندھ کی زمین بنجر ہوگئی تھی کیا؟
ایک ڈی سی صاحب کو کے پی سے امپورٹ کیا گیا، کیوں کہ سینٹرل کا علاقہ پی ٹی آئی کا علاقہ ہے۔ بلدیات ختم ہورہے ہیں اب ڈی سی نے چلانا ہے، ڈی لیمیٹیشن بھی ڈپٹی کمشنر صاحبان کریں گے یہ ایک جعلی افسر اور پی ٹی سی ایل کے انجینئر ہوا کرتے تھے۔
کے پی کی میں ایم ایم اے کی حکومت میں افسر بنایا گیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکو انصاف ہاؤس کراچی میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی جئے پرکاش لوہانا، سیف اللہ ابڑو، جام فاروق، جانشیر جونیجو اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہاکہ مولانا کی جب آزادی مارچ نکلا تھا تو ان کے ان کوسیاسی پارٹیوں کی فنڈنگ کی تھی مولانا کا اسلام آباد کا دھرنا فنڈڈ تھا اور بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا تھا، بلاول نے کہا کہ ہم دھرنہ دیں گے اسلام آباد بند کریں گے،مولانا اسی تحت کراچی پہنچے تھے۔
مولانا کی ملاقات کے بعد سی بی این کے طور ڈی سی کا تحفہ دیا گیا،ٹوکن کے طور پر انہیں کراچی سینٹرل کا ڈی سی لگایا گیا،ضیاء الرحمان سروس مینجمنٹ کے ملازم بھی نہیں ہے یہ سندھ کے کیڈر افسران کے ساتھ زیادتی کی گئی۔
صوبائی افسران اپنے صوبوں میں رہتے ہیں مولانا صاحب کو رینٹ اے دھرنہ کے طور پر ڈی سی کی سیٹ کا تحفہ دیا گیا، پوری سندھ میں جعلی ڈومیسائل کی گونج ہے،جعلی ڈومیسائل کے بعد اب جعلی ڈی سی بھی میدان آچکے ہیں یہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے آرڈر کے خلاف ورزی ہے ہم عدالت بھی جائیں گے غیر قانونی کام ہونے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی کے حکومت انہیں واپس لیں، ہم ان کے خلاف کورٹ میں جائیں گے، ایک ڈی ای سے ڈی سی تک مولانا کے دور میں بھرتی ہوسکتا ہے۔ جعلی ڈومیسائل ہم نہیں بھولنے دیں گے،جعلی ڈومیسائل پی پی کے افسران اور ایم پی ایز نے جاری کیے یہ لوگ عدلیہ کا مذاق بنارہے ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویزن سے کہتا ہوں ان کے خلاف کارروائی کریں سندھ میں سروسز اور گورننس کو تباہ کردیا گیا ہے، سندھ میں سیاسی بنیادوں پر ڈپٹی کمشنر لگوائے جارہے ہیں۔ جعلی ڈومیسائل بھی سندھ کے حکمرانوں نے بنوائے جعلی ڈومیسائل کی رپورٹ ابھی تک منظر عام تک نہیں آئی ہے۔
سرکاری وکلا عدالت کی مدد کے لئے ہوتے ہیں لیکن سندھ کے ناجائز کاموں کو سپورٹ کرتے ہیں۔ 2019 میں ہائی کورٹ کے آرڈر کے مطابق امتحان ہوئے تھے پبلک سروس کمیشن میں 18 افسران فیل ہوچکے ہیں۔
چیف سیکریٹری سے کہتا ہوں جو افسران فیل ہوچکے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے ان کو 19 گریڈ میں بیٹھنے کی ضرورت نہیں ہے پولیس آرڈر 2019 کے خلاف بات کرتے تھے آج نوشہروفیروز کا ایس ایس پی کہہ رہا ہے کہ شکارپور کا ایریا نوگوایریا بن چکا ہے شکارپور کے جنگلات وزیستان بن چکے ہیں کیا آئی جی صاحب ڈرون کا انتظار کررہے ہیں۔