مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں چار کشمیری نوجوان شہید

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Three more youth martyred in IIOJK, toll reaches 10

سرینگر:مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کولگام اور کپواڑہ میں میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین جھڑپوں میں 4کشمیری نوجوان شہیدہو گئے۔جمعہ کی صبح جموں و کشمیر میں جنوبی کشمیر کے کولگام میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا۔جبکہ 3 فوجی اہلکار زخمی ہوئے۔

 ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ پولیس، فوج کی 9 آر آر اور سی آر پی ایف کی مشترکہ ٹیم نے علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کے بارے میں مخصوص اطلاع پر کورڈن اور سرچ آپریشن شروع کیا۔

 مقبوضہ جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع کپواڑہ کے کیرن سیکٹر میں جمعرات کے روز فوج نے ایک کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔بھارتی فوج کے ایک افسر نے الزام لگایا کہ لائن آف کنٹرول کے نزدیک تعینات سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے کیرن سیکٹر میں صبح لائن آف کنٹرول پر تین سے چار عسکریت پسندوں کے ایک گروپ کو بھارتی سرحد کی طرف گھستے ہوئے دیکھا۔

جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی اور دونوں اطراف سے جھڑپ شروع ہو گئی۔اس جھڑپ کے دوران ایک عسکریت پسند شہید ہو گیا۔ اس کی لاش برآمد کر لی گئی ہے اور اس سے ایک اے کے 47 رائفل اور دیگر گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کے اہلکار آس پاس کے علاقوں میں تلاشی مہم چلا رہے ہیں۔

جموں و کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ‘کولگام کے چمر علاقہ میں پیش آئے تصادم میں تین عسکریت پسند مارے گئے ہیں جن کا تعلق عسکری تنظیم جیشِ محمد سے تھا۔ ان میں ایک آئی ای ڈی ماہر ولید بھائی بھی شامل ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا 12 کمانڈروں میں اب تک دو کو ہلاک کیا گیا ہے تاہم دس اب بھی سرگرم ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کیلئے سرینگر اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں جمعہ کو کرفیو اور سخت پابندیاں نافذ کر دی گئیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے سرینگر کے علاوہ دیگر قصبوں کے کئی علاقے سیل کردیے۔ سڑکوں پر خاردار تاریں بچھا کر انہیں بند کر دیا گیا جسکا مقصد لوگوں کو جمعہ کی نماز کی ادائیگی اور بھارتی ریاستی دہشت کے خلاف مظاہروں سے روکنا تھا۔

Related Posts