وفاقی بجٹ کے اسٹاک مارکیٹ پر اثرات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے پیش کردہ وفاقی بجٹ 21-2020قومی اسمبلی نے منظور کرلیا ہے۔ بجٹ کی منظوری کے بعد پاکستان کی معیشت پر اس کے کیا مثبت اور منفی اثرات مرتب ہونگے۔

حکومت پاکستان نے اس بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں عائد کیاجس سے کاروباری حلقوں میں اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے مگر کورونا جیسی کی وباء کی وجہ سے ہماری ایکسپورٹ انتہائی نیچے آچکی ہیںجس سے معیشت کا پہیہ بہت سست روی سے چل رہا ہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے کوئی نیا ٹیکس عائد نہ کرنیکا فیصلہ مستحسن ہے لیکن کاروباری حلقوں میں یہ خدشات بھی پائے جارہے ہیں کہ حکومت جلد منی بجٹ پیش کرکے تمام حساب بے باک کردیگی جس کی زندہ مثال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں  میں 25 روپے سے زائد کا یکمشت اضافہ ہے جس سے پاکستان میں غریب اور متوسط طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے کیونکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اتنی تیزی سے اضافہ نہیں ہوا جیسے حکومت پاکستان نے کیا ہے۔

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم قیمتوں  میں اضافے کے اثرات آنیوالے دنوں میں ہماری معیشت کیلئے بھی برے ثابت ہونگے کیونکہ ایک طرف تو حکومت پاکستان کہتی ہے کہ ہم پاکستان سے غربت ختم کرینگے مگر دوسری طرف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے کا اضافہ کرکے غریب پاکستانی عوام پر پیٹرول بم گرادیا ہے جس کی وجہ سے اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ دکھائی دے رہا ہے اور غریب عوام میں قوت خرید ان کی پہنچ سے باہر ہوتی جارہی ہے ۔

وفاقی بجٹ کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں  نئے ٹیکسز نہ لگانے کی وجہ سے تیزی کا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے، انڈیکس 35 ہزار کی سطح کے قریب موجود ہے جسکی بنیادی وجہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اور وزیراعظم پاکستان کی جانب سے تعمیراتی شعبے کو ریلیف دینا ہے۔

تعمیراتی شعبے کی سرپرستی کی وجہ سے ملک میں سیمنٹ سیکٹر اور اسٹیل سیکٹر کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے مگر اس کے ساتھ ہی حکومت پاکستان نے آنیوالے دنوں میں  فارماسیوٹیکل کے شعبے میں قیمتوں میں اضافہ نہ کرنیکا عندیہ دیا ہے۔

حکومت کی جانب سے شرح سود میں مزید کمی کے بعد شرح سود 7 فیصد ہونے پر بینکنگ سیکٹر میں کاروبار میں کمی کا رجحان دیکھا جارہاہے اور منافع کی شرح کم ہونے کی وجہ سے لوگوں نے بینکوں سے رقوم نکلوانا شروع کردی ہیں جس کی وجہ سے بینکوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

اگر حکومت نے جس طرح سے موجودہ بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا اور نہ ہی آنیوالے دنوں میں کوئی نیا منی بجٹ دیا تو معیشت کو سہارا دینا ممکن ہے تاہم اگر حکومت منی بجٹ یا آئی ایم ایف کے دباؤ میں آکر کوئی نئے ٹیکسز عائد ،شرح سودمیں اضافہ یا بجلی اور گیس کی قیمتوں  میں اضافہ کرتی ہے تو پاکستان کی معیشت کو شدید دھچکا لگے گا اور پاکستان کی جی ڈی پی مزید گراوٹ کا شکار ہوجائیگی۔

ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ معیشت کو سہارا دینے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں جس سے پاکستان کے عوام خوشحال ہوں اور معیشت کا پہیہ تیزی سے چل سکے۔

Related Posts