مشہور و معروف لوک گلوکار علن فقیر کراچی کے لیاقت نیشنل ہسپتال میں کچھ زیرِ علاج رہنے کے بعد 4 جولائی 2000ء کو خالقِ حقیقی سے جا ملے جن کی 20ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
پاکستان ٹیلی ویژن پر علن فقیر نے زیادہ تر سندھی زبان میں گیت گائے جبکہ انہوں نے سرائیکی اور اردو میں بھی گیت گائے جنہیں عوام الناس میں پذیرائی بھی حاصل ہوئی۔
معروف گلوکار علن فقیر کے زیادہ تر مداح انہیں محمد علی شہکی کے ساتھ گائے گئے گیت ”تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا، اسے دریا کی لہروں سے ڈرنا کیا؟ “ کے باعث جانتے ہیں۔
گلوکار علن فقیر کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی بھی عطا کیا گیا جبکہ انہوں نے 1987ء میں شہباز ایوارڈ، 1992ء میں شاہ لطیف ایوارڈ اور 1993ء میں کندھ کوٹ ایوارڈ بھی جیتا۔
علن فقیر زیادہ تر صوفی گائیکی کے باعث مشہور ہوئے جس میں انہیں پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک میں بھی بے حد سراہا گیا کیونکہ ان کا انداز دیگر گلوکاروں سے الگ اور منفرد تھا۔