اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ کراچی میں طیارہ حادثے کے بعد حکومت نے سرکاری اور نجی ایئرلائنز کے پائلٹ سمیت تمام دیگر عملے کی تعلیم و قابلیت اور ان کے لائسنس سے متعلق از سر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت سول ایوی ایشن اتھارٹی کے انتظامی امور میں مسائل کی نشاندہی ہوئی تھی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جائزہ رپورٹ میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے امور میں کچھ مسائل کی نشاندہی ہوئی۔اس دوران سینیٹر شبلی فراز نے مقامی اور بین الاقوامی کمیونٹی کے لیے اعلامیہ پڑھ کر بھی سنایا۔شبلی فراز نے کہا کہ فورنزک تحقیقات میں نشاندہی کے بعد تمام مشتبہ پلائٹس کو 25 جون سے گراؤنڈ کردیا گیا۔
انتظامیہ سطح پر فرائض انجام دینے والے 5 افسران کو معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔وفاقی وزیر نے اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تمام ایئرلائنز اور سول ایوی ایشن اتھارٹی میں اصلاحات کا سلسلہ جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ سرکاری اداروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ بین الاقوامی اداروں سے رابطہ بحال کریں اور ان کی صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں اور مسافروں کو پریشانی سے بچائیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ گراؤنڈ کیے گئے پلائٹس کے علاوہ تمام ایئر لائن بشمول قومی اور سرکاری کے پلائٹس بھرپور قابلیت اور صلاحیت کے حامل ہیں اور وہ اپنے فرائض ادا کررہے ہیں۔اپوزیشن سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ملک کے لیے نہیں بلکہ احتساب سے بچنے کے لیے یکجا ہوئے ہیں۔
اگر وزیراعظم عمران خان ایک طرح کا این آر او دے دیں تو یہ ہی اپوزیشن کہے گی کہ عمران خان جیسا لیڈر کوئی نہیں ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پائلٹس سے متعلق تمام معلومات موجود ہیں لیکن 200 فیصد تصدیق کے بعد ہی منکشف کریں گے تاکہ تنقید کی گنجائش باقی نہ رہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پی آئی اے کے اثاثوں کی ایویلویشن کررہے ہیں اور کسی بھی فیصلے سے پہلے عوام کو اعتماد میں لیں گے۔اانہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے قومی ایئر لائن اور اسٹیل ملز کو موجودہ اسٹیج پر پہنچایا وہ اس کے ذمہ دار ہیں۔