این آئی سی وی ڈی کی آڑ میں سالانہ اربوں کی کرپشن ہورہی ہے، حلیم عادل شیخ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ حکومت نے تعلیمی بورڈز کے پیسے بھی برسیوں پر لگادیے، حلیم عادل شیخ
سندھ حکومت نے تعلیمی بورڈز کے پیسے بھی برسیوں پر لگادیے، حلیم عادل شیخ

کراچی: پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے سندھ اسمبلی کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا بلاول صاحب اپنے چیلینج کا انتظار کر رہے ہیں کہ این آئی سی وی ڈی جیسا اسپتال پورے ملک میں دکھا دیں۔؟ اس جیسا اسپتال پورے پاکستان میں واقعی نہیں ہوسکتا ۔ این آئی سی وی ڈی کی آڑ میں سالانہ اربوں کی کرپشن ہورہی ہے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ جناح اسپتال میں 36 کروڑ سالانہ تنخواہوں کی مد میں جارہے ہیں جس کا ایگزیکیٹو ڈائریکٹر سیاسی بنیادوں پر ایک ریٹائرڈ بیورو کریٹ کو کو لگایا گیا ہے، جو 65 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ وصول کرتا ہے۔ ندیم قمر نوید قمر کے بھائی ہیں جو تین ماہ سے اسپتال نہیں آئے واقعی ایسا پورے پاکستان میں نہیں ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں نے اسی شخص کو ایس آئی سی وی ڈی کا بھی ڈائریکٹر لگادیا ہے۔ کیوں کہ یہ سیاسی طور پر پوسٹنگ کی گئی ہیں۔ ہم بلاول سے شکست تسلیم کرتے ہیں ایسا اسپتال کہیں نہیں ہوگا۔ لاکھوں روپے ملازموں کی تنخواہیں میں جائیں تو علاج کہاں سے ہوگا۔ یہ کیسا سولجر ہے جنگ شروع ہوئی تواسپتال چھوڑ کر بھاگ گیا۔

کورونا کے حالات میں ندیم قمر تین ماہ سے اسپتال اپنے دفتر نہیں آئے ہیں۔ یہ کیسے ڈاکٹر ہیں پیسے ان کے اکاؤنٹ میں جاتے ہیں، علاج نہیں ہوتا، این آئی سی وی ڈی آج بھی 16 ارب کا مقروض ہے، این جی او پلاسٹری کے چالیس ہزار، این جی او گرافی کے بیس ہزار روپے پرائیوٹ ڈاکٹروں کو دیئے جاتے ہیں،کیا یہ اسپتال پیپلزپارٹی نے بنایا تھا؟این آئی سی وی ڈی اسپتال میں ٹرسٹ بنا یاگیا ہے کوئی سرکاری اسپتال میں ٹرسٹ نہیں بنایا جاتا ہے۔

ٹرسٹ کے سیکریٹری ندیم قمر نے اکاؤنٹ بینک الفلاح میں کھولا گیا ندیم رضوی، ندیم قمر ٹرسٹ کے سربراہ تھے، ٹرسٹ کے نام پر کرپشن کی گئی جس کی کوئی اکاؤنٹبیلیٹی نہیں ہوئی، بورڈ آف ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی کے چیئرمین وزیر اعلیٰ ہیں،بورڈ کے ممبر دس بارہ ہیں منٹس آف میٹنگ پر سائن ندیم قمر، اور وزیر اعلیٰ کرتے ہیں باقی 12 ممبران کی سائن نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ یہ گورکھ دھندھا ہے عوا کو گمراہ کیا جاتا ہے،یہ کیسا بورڈ جس کے منٹس آف میٹنگ میں سائن نہیں ہیں۔وزیر اعلیٰ کے سوا کسی کے سائن نہیں ہوتے۔8 مئی 2020 کو ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر کو خط لکھا گیا ہے این آئی سی وی ڈی سے تفصیلات مانگی گئی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونگا گیا۔

حلیم عادل شیخ نے مزید کہا بلاول نے کہا وفاق نے تین اسپتالوں پر حملہ کر دیا ہے۔ مراد علی شاہ کہتے ہیں 239 ارب پر وفاق نے ڈاکا ڈالا ہے۔ یہ سیاسی لوگوں کی زبان ہونی چاہیے؟ یہ اسپتال پچاس سال پرانا ہے، یہ وفاق کے اسپتال تھے،18 ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت کے حوالے ہوئے۔

این آئی سی وی ڈی کی آڑ میں سالانہ اربون کی کرپشن ہورہی ہے، شبہاز گل نے اسپتال دکھایاخصوصی دورہ نہیں کرنے آئے تھے، جاتے ہوئے راستے میں اسپتال دیکھا،حالات خراب تھے۔وزراء نے کہا یہ جیکب آباد کا اسپتال بند تھا،اگر بند اسپتال تھا توجیکب آباد کے اسپتال میں 100 سے زائد ڈاکٹر کیوں مقرر ہیں؟ ایک کروڑ اسی لاکھ کا بجٹ کس کی جیب میں جاتا ہے؟ اسپتالوں کے بجٹ میں ڈاکے ڈالے جارہے ہیں۔

Related Posts