کراچی:گرینڈ ہیلتھ الائنس نے پیر22 جون کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان کر دیا، مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں کراچی سمیت سندھ بھر کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ہنگامی خدمات کا بھی مکمل بائیکاٹ کرنے کا عندیہ دے دیا۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کی اپیل پر اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے کراچی پریس کلب سمیت سندھ کے تمام اضلاع کے پریس کلبوں کے سامنے تیسرے روز بھی احتجاج اور دھرنا جاری رہا، کراچی سمیت سندھ بھر کے اسپتالوں میں مطالبات کے حق میں او پی ڈیز اور جنرل وارڈز کا مکمل مقاطعہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس مارچ کا فیصلہ قومی ادارہ برائے امراض قلب میں ڈاکٹر پر فائرنگ اور شدید گرمی کے باعث ملتوی کر دیا گیا، دوسری جانب سرکاری اسپتالوں میں جنرل وارڈز اور او پی ڈیز کے مقاطعے کے باعث مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں کہنا ہے کہ تمام مطالبات کی منظوری تک احتجاجی دھرنا جاری رہے گا، حکومت سندھ اور محکمہ صحت اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کے درمیان ڈیڈ لاک تا حال برقرار ہے۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں کے مطابق جب تک حکومت سندھ کی جانب سے تمام مطالبات کی منظوری کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا جاتا احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا۔
دوسری جانب جناح، این آئی سی ایچ، سول اسپتال اور کراچی کے دیگر سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف اور نرسز نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج اور دھرنا دیا، مظاہرین نے دوران احتجاج حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ انہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔
احتجاجی مظاہرین کی قیادت ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر محبوب نوناری، ڈاکٹر پیر منظور، ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ کے مرکزی رہنما اعجاز علی کلیری، ہیرا لعل، امجد خان اور پیرا میڈیکس کے اخلاق احمد، ارشد شاہ اور دیگر کر ر ہے تھے۔