سندھ میں ہونے والی کرپشن کے پیچھے مراد علی شاہ کا کردار ہے،حلیم عادل شیخ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ میں ہونے والی کرپشن کے پیچھے مراد علی شاہ کا کردار ہے،حلیم عادل شیخ
سندھ میں ہونے والی کرپشن کے پیچھے مراد علی شاہ کا کردار ہے،حلیم عادل شیخ

کراچی:پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر و سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے سندھ کے پوسٹ بجٹ پررد عمل دیتے ہوئے اپنے جاری کردہ ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وفاق پر الزام تراشیاں کی ہیں، پوسٹ بجٹ پریس کانفرس میں وزیر اعلیٰ کو بتانا چاہیے تھا کہ پچھلے 12 سالوں میں سندھ میں کیا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ 2007 سے سندھ کے خزانے کی کنجی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے پاس ہے، سندھ میں ہونے والی تمام کرپشن کے پیچھے مراد علی شاہ کا اہم کردار ہے۔ وزیر اعلیٰ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں یہ نہیں بتایا کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کیپیٹل اور انسانی اپروچ کا ذکر کیا ہے۔

حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ایک کروڑ 61ہزار لوگوں کو امداد دی ہے، سندھ کے مظلوم غریب لوگوں کو ساٹھ ارب روپے کی امداد دی گئی ہے اور سندھ کو پیپلزپارٹی نے غربت کے سوا کچھ نہیں دیا ہے۔ 22 فیصد لوگوں کے بجائے 30 فیصد سندھ کے لوگوں کو 12000 کے حساب سے رقم دی گئی۔

صرف لاڑکانہ کے ایک لاکھ پچاسی ہزار لوگوں کو2 ارب 20 کروڑ روپے ملے ہیں ابھی اور رقم ملنا جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ کی اپروچ کرپشن زدہ اور ظالمانہ ہے،انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ سندھ حکومت نے پچاس لوگوں کو ساٹھ ہزار کا راشن تک نہیں دیا۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ مراد علی شاہ صاحب عمران خان کی اپروچ رحمدلانہ ہے، آپ اپنے الفاظ کو ٹھیک کریں۔ آپ سندھ کے لوگوں کو بار بار کہتے رہے کہ 249 ارب پر وفاق نے ڈاکا ڈالا ہے، وزیر اعلیٰ آپ پڑھے لکھے ہیں جاہل نہیں ہیں تمام صوبوں کو مکمل شیئر ملتا ہے۔

ٹیکس کلیکشن کا حصہ چاروں صوبوں میں جاتا ہے 3908 ارب کلیکشن ہوئی ٹوٹل کلیکشن ایف بی آر کا 5555 ارب ہونی تھی جس کی وجہ سے 2400ب ار صوبوں کو ملے۔ اس بار ٹیکس کلیشن کم صوبہ سندھ سے ہوئی جس کی وجہ سے چاروں صوبوں کو کم رقم ملی، آپ نے پھر سندھ کارڈ کھیلنے کے کوشش کی،سندھ میں ڈاکا پیپلزپارٹی نے ڈالا ہے۔

سندھ میں 12 سالوں میں 22 ارب ہیلتھ کے بجٹ میں ڈاکا ڈالا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے فرمایا کہ ہم اسپتالیں اچھی چلا سکتے ہیں،وزیر اعلیٰ بتائیں کہ اگر اچھے اسپتال چلا سکتے ہیں تو سندھ کے 111 اسپتال آئی ایچ ایس این جی او کو کیوں دیں؟؟ ٹھٹھہ سمیت بدین، سجاول سمیت دیگر شہروں کی بڑی اسپتالیں این جی اوز کے حوالے کیوں کی؟

این جی اوز کو سنگل لائن ٹرانسفر کے تحت پیسے دیئے جارہے ہیں جس کا آڈٹ بھی نہیں ہوسکتا ہے۔ ایک تعلقہ اسپتال آپ لوگوں سے چلتا نہیں ہے اتنے بڑے سندھ کے اسپتال کیسے چلائیں گے، کراچی کے یہ بڑے اسپتال سپریم کورٹ کے حکم پر وفاق کے دیئے گئے تھے عوام کو گمراہ نہ کریں 18 ترمیم سے پہلے یہ اسپتال وفاق کے پاس تھے۔

اربوں کا بجٹ ہڑپ کر کے آپ لوگوں نے اسپتالوں کا بیڑا غرق کر دیا۔ جناح اسپتال میں کورونا کے مریض چھتوں سے کود کرخودکشیاں کر رہے ہیں، آپ نے کہا 13 ارب رقم کم ہے آپ لوگوں نے کرپشن کھانی ہوتی ہے اس لئے رقم کم لگ رہی ہے،وفاق 13 ارب میں اچھی طرح یہ اسپتال چلائے گا۔

آپ لوگوں نے سندھ کو ایڈز لگا دیا، کتوں سے عوام کو کٹوا دیا ویکسین سندھ میں ملتی نہیں،اسپتال وزیر اعلیٰ صاحب کیسے چلائیں گے۔؟ وزیراعلیٰ نے کہا ٹڈی دل کے معاملے پر وفاق نے کچھ نہیں کیا۔آپ نے کہا گاڑیاں این ڈی ایم کے کہنے پر خریدی گئی ہیں، کچھ خدا کا خوف کریں۔

Related Posts