پٹرول کی مصنوعی مہنگائی پر تحقیقات مکمل،آئل مارکیٹنگ کی 9 کمپنیاں ذمہ دار قرار

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پٹرول کی قیمت میں 5 روپے فی لٹر اضافے کی تجویز، سمری وزارتِ خزانہ کو ارسال
پٹرول کی قیمت میں 5 روپے فی لٹر اضافے کی تجویز، سمری وزارتِ خزانہ کو ارسال

ملک بھر میں پٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کرکے مہنگائی کو جنم دینے کے عمل پر تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں جن کے نتائج کے مطابق 9 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے جانتے بوجھتے طلب اور رسد کے اصول کا غلط استعمال کیا اور مصنوعی مہنگائی کا باعث بنیں۔

تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل (آئل) ڈاکٹر شفیع کی سرکردگی میں ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کے پیچھے ذمہ داروں کا پتہ چلانے کیلئے 8 رکنی کمیٹی کی انکوائری رپورٹ مکمل ہو گئی ہے۔

مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے بارے میں رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مختلف مارکیٹنگ کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداران سے پوچھ گچھ اور دیگر ذرائع سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق 9 مارکیٹنگ کمپنیوں نے اسٹوریج میں پٹرولیم مصنوعات کو ذخیرہ کرکے رکھا لیکن پٹرول کو عوام تک پہنچنے نہیں دیا۔

ملک بھر میں مصنوعی پٹرولیم مصنوعات بحران کی ذمہ دار 9 کمپنیوں نے یکم جون سے قلت پیدا کردی جس کے نتیجے میں کراچی سمیت ملک بھر کے مختلف شہروں میں پٹرول من مانے داموں پر اور بلیک میں فروخت ہونے لگا جبکہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

پٹرولیم مصنوعات کے بحران کے باعث اسلام آباد سمیت ملک بھر کے مختلف شہروں میں غیر قانونی کاروبار فروغ پانے لگا۔ وفاقی دارالحکومت میں غیر قانونی آئل ایجنسیوں نے پٹرول بیچنا شروع کردیا۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق 9 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی ملی بھگت کے باعث بحران پیدا ہوا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل پٹرولیم ڈویژن نے ملک بھر میں تیل کی کمپنیوں اور پٹرول ڈیلرز کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت پر تشویش کا اظہار کیا۔

پٹرولیم ڈویژن نے 13 روز قبل بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں پٹرول وافر مقدار میں موجود ہے۔ ریفائنریز کی طرف سے اضافی پروڈکشن بھی جاری ہے جبکہ ماہانہ ضروریات پوری کرنے کے لیے منصوبہ بندی کے تحت درآمدات بھی شیڈول کر لی گئیں۔

مزید پڑھیں: پٹرولیم ڈویژن کا پٹرول کی مصنوعی قلت پر تشویش کا اظہار

Related Posts