وزیرِ اعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کیلئے صوبہ سندھ کا بجٹ 17 جون کو صوبائی کابینہ کے خصوصی اجلاس کے دوران پیش کیا جائے گا۔
سندھ حکومت شعبۂ صحت کے 45 نئے منصوبے شروع کرے گی جس کیلئے 17 ارب 70 کروڑ مختص کرنے کی تجویز زیرِ غور ہےجبکہ وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مطابق صوبائی حکومت کی کوشش ہوگی کہ اے ڈی پی کے تحت جاری اسکیمز کی تکمیل عمل میں لائی جائے۔
بجٹ کے بارے میں صوبائی وزراء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ محکمۂ صحت پر خصوصی توجہ دی جائے گی تاکہ کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹا جاسکے۔ عوام کورونا وائرس کے باعث مشکلات کا شکار ہیں جبکہ عوام کو مشکل سے نکالنا ہماری اوّلین ترجیح ہوگی۔
صوبائی حکومت شعبۂ صحت میں انقلابی اقدامات کرنا چاہتی ہے جس کے تحت سکھر، لاڑکانہ، حیدر آباد، بے نظیر آباد اور میرپور خاص میں 5 انفیکشن ڈزیز کنٹرول ہسپتال قائم کرنے کی تجویز زیرِ غور ہے۔ ہر ہسپتال میں 200 بیڈز کی گنجائش ہوگی جبکہ ہر ہسپتال کا کیلئے 10 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مختلف اضلاع میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کی لیبارٹریز جدید بنائی جائیں گی جس کیلئے بجٹ میں رقم مختص ہوگی۔ لاڑکانہ چانڈکا ہسپتال کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے رقم مختص ہوگی، تھر کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز مٹھی میں 10 بستروں کے ہسپتال کیلئے 12 لاکھ، مٹھی وزیٹنگ کنسلٹنٹ کے رہائشی فلیٹس کیلئے 12 کروڑ 50 لاکھ جبکہ اسلام کوٹ ہسپتال کیلئے 70 لاکھ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
شہرِ قائد میں سرکاری ہسپتالوں کیلئے 50 کروڑ، کراچی میں گودام بنانے اور ضلع گھوڑا باڑی میں ٹی ایچ کیو ہسپتال تعمیر کرنے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے جس پر 30 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی، تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلے وزیرِ اعلیٰ سندھ کی زیرِ صدارت صوبائی کابینہ کرے گی۔