سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران ڈھٹائی کے ساتھ کرپشن میں مصروف ہیں جبکہ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں جن پر ایس بی سی اے انتظامیہ خاموش نظر آتی ہے۔
لیاری میں گرنے والی عمارتوں سے قبل کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں 90 گز پر 5 منزلہ عمارت کے مخدوش ہونے کی اطلاعات پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ شہریوں کے ذہن میں سوال پنپنے لگا کہ ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ان مسائل سے لاعلم ہیں یا خود بھی اِس سسٹم کا حصہ بن چکے ہیں۔
کراچی کے علاقے لیاقت آباد نمبر 2 میں پلاٹ نمبر 786 پر قائم اکبر منزل کی عمارت میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق محض 90 گز کے رقبے پر 5 منزلہ عمارت زیرِ تعمیر تھی۔ اسی دوران بلڈرز نے مکینوں کو عارضی رہائش کی اجازت دے دی۔
سنگین صورتحال کی اطلاع ملنے کے باوجود ڈائریکٹر لیاقت آباد ٹاؤن اعجاز ملک سمیت کوئی آفیسر جائے وقوعہ پر نہیں پہنچا۔ دوسری طرف ڈائریکٹر صدر ٹاؤن سیّد محمد ضیاء بلڈر مافیا سے لاکھوں روپے مبینہ رشوت وصول کرکے غیر قانونی تعمیرات کو فروغ دے رہے ہیں۔
ڈائریکٹر صدر ٹاؤن نے پلاٹ نمبر جی آر ڈبلیو 63/1/4 پر نقشے کے برعکس غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دے رکھی ہے جہاں 8واں فلور زیرِ تعمیر ہے۔ بلڈرز نے ایس بی سی اے سے گراؤنڈ پلس 7 فلور کا نقشہ منظور کروایا مگر بلڈر گراؤنڈ پلس 9 پر پہنچ گیاہے۔
دوسری جانب سیّد محمد ضیاء کو بطور ڈائریکٹر مزید نذرانہ ادا کردیا گیا ہے جس کے بعد پینٹ ہاؤس اور پارکنگ ایریا میں بھی فلیٹ بنانے کی تیاری عروج پر ہے۔ گارڈن ہی میں واقع پلاٹ نمبر جی آر ڈبلیو 58، 59 اور 59/1 پر بھی ڈائریکٹر محمد ضیاء کی سرپرستی میں درجنوں 8 سے 12 منزلہ غیر قانونی عمارتیں زیرِ تعمیر ہیں۔
علاقہ مکینوں سمیت مختلف سیاسی و سماجی شخصیات کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی اور شکایات درج کروانے کے باوجود ڈی جی ایس بی سی اے کی پراسرار خاموشی سے پتہ چلتا ہے کہ ایس بی سی اے کے تقریباً تمام افسران کرپشن میں ملوث ہیں جنہیں سندھ حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔