کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کے لوگ حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں اور معاشرتی دوری کے قواعد پر عمل پیرا ہیں۔ 3 لاکھ سے زیادہ افراد کی زندگیاں چھیننے والے مہلک وائرس نے عالمی معیشتوں کو گھٹنوں ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے، دنیا بھر کے دوسوکے قریب ممالک نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے سخت پابندیاں عائد کردی ہیں۔
لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہم پاکستان میں رہتے ہیں جہاں لوگ کچھ بھی سنجیدگی سے نہیں لیتے ہیں۔ ایک ایسا ملک جہاں ہر چیز ایک سازش سمجھی جاتی ہے۔
ملک میں 9سوسے زیادہ افراد کی کورونا وائرس سے ہلاکت کے بعد پاکستانی اب بھی یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ کورونا وائرس کا وجود ہی نہیں ہے ،پاکستانیوں کی یہ سوچ بے جا ہے۔
یہاں تک کہ کورونا وائرس کی پابندیوں میں بھی پاکستانی عوام غیر ضروری طور پرسڑکوں پر گھوم رہے ہیں۔ حکومت بھی عوام کو اس صورتحال کی سنگینی کے حوالے سے قائل کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔
چین میں بحران سے نمٹنے کے طریقوں سے سبق سیکھنے کا دعویٰ کرنے کے باوجود پاکستان میں لاک ڈاؤن کے فارمولے پر مکمل طور پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ۔
کورونا وائرس میں ایک چیز یہ بھی سامنے آئی ہے کہ زیادہ تر نوجوان اور صحتمند افراد انفیکشن کا شکار ہوجاتے ہیں لیکن ان کے صحت یاب ہونے کا امکان زیادہ ہوتاہے تاہم اکثر کیسز میں کبھی بھی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
یہ وائرس چونکہ تیزی سے پھیلتا ہے اس لئے متاثرہ افراد کسی ایسے شخص کو بھی متاثر کرسکتے ہیں جو عمر رسیدہ ہے یا اس کوپہلے سے صحت سے متعلق مسائل لاحق ہیں اور ایسے شخص کی موت کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔
دو دن پہلے میرے ایک کزن میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ،اس وقت وہ تیز بخار میں مبتلا ہے ،اس کے منہ کا ذائقہ ختم ہوچکا ہے اور جسم میں شدیددرد ہے۔
اس کے اہل خانہ کو قرنطینہ کردیا گیا ہے اورحکومت کی طبی خدمات پر مامورٹیم نے متاثرہ شخص کے ساتھ حال ہی میں ملاقات کرنے اور تعلق رکھنے والوں کو جلد سے جلد ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا ہے۔
حکومت کے پاس اتنے طبی وسائل نہیں ہیں کہ تمام شہریوں کی دیکھ بھال کرسکے اس لئے اس وباء کے وار روکنے کیلئے متاثرہ فرد سے ملنے والوں کے ٹیسٹ لئے جاتے ہیں اور ان کو احتیاط برتنے کا مشورہ دیا جاتا ہے تاکہ اس وباء کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔
یہ ایک غیر معمولی صورتحال ہے جب ہر جگہ شہریوں کی زندگیاں باقاعدہ لوگوں کے ہاتھ میں ہیں اورہم ابھی بھی غلط فہمیوں میں جی رہے ہیں جس کی وجہ سے معاملات مزید بگاڑ کی طرف جارہے ہیں ، میری درخواست ہے کہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور براہ کرم کورونا وائرس کوسنجیدہ لیا جائے۔