بھارت آزاد کشمیر پر حملہ کرسکتا ہے، جو بڑی غلطی ہوگی، صدر آزاد کشمیر

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت آزاد کشمیر پر حملہ کرسکتا ہے، جو بڑی غلطی ہوگی، صدر آزاد کشمیر
بھارت آزاد کشمیر پر حملہ کرسکتا ہے، جو بڑی غلطی ہوگی، صدر آزاد کشمیر

اسلام آباد: آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے حملے کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا کیونکہ بھارت کے سیاسی اور عسکری رہنما اب یہ بات اپنی پریس کانفرنسوں میں اعلانیہ کہہ رہے ہیں۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور یہی بات بھارتی وزیر دفاع بھی کہہ رہے ہیں لیکن آزاد کشمیر کی حکومت، عوام، افواج پاکستان اور پوری پاکستانی قوم بھارت کے چیلنج کا جواب دینے اور اس کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے تیار ہیں۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارتی رہنماؤں کی آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکی کی گونج کے ساتھ ساتھ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بھارت کی نو لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کے قتل عام میں مصروف ہے۔

قابض فوج نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بڑھا دیا ہے اور اب پاکستان کے ساتھ جنگ کا ماحول بنانے کے لیے جھوٹے الزامات کی مہم چلانے کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ بھارت کے رہنما جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے لڑنے کے لیے ایک نئی عسکری تنظیم تشکیل دے دی ہے۔

پہلے بھارتی یہ کہتے تھے کہ مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی تعداد 250 کے لگ بھگ اور اب اچانک انہوں نے کہنا شروع کر دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی تعدا د میں اضافہ ہو گیا ہے اور 250 جنگجو کے علاوہ 350 مذید عسکریت پسند بھی موجود ہیں جنہیں پاکستان کی مدد اور حمایت حاصل ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ابھی کچھ دن پہلے بھارتی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی کے سربراہوں اور وزیراعظم مودی کے قومی سلامتی کے مشیر آپس میں ملے ہیں اور پاکستان کے خلاف کوئی خفیہ منصوبہ بنایا ہے لیکن ہم بھارت کی طرف سے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مجھ سے کسی نے سوال پوچھا کہ کیا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں جان کی بازی ہارنے والے ریاض نائیکو کو آپ حریت پسند سمجھتے ہیں یا دہشت گرد تو میں نے جواب دیا کہ مقبوضہ ریاست میں اس سوال پر رائے شماری کرا کر دیکھ لیں تو سوال پوچھنے والے نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایسا کوئی ریفرنڈم نہیں ہو سکتا تو میں نے اُسے بتایا کہ یہ ریفرنڈم کشمیریوں کے دلوں اور دماغوں میں موجود ہے۔

Related Posts