آئی جی اسلام آباد کے گھر پر تعینات ٹیلی فون آپریٹر نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آئی جی اسلام آباد کے گھر پر تعینات ٹیلی فون آپریٹر نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں
آئی جی اسلام آباد کے گھر پر تعینات ٹیلی فون آپریٹر نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں

انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) اسلام آباد کے گھر پر تعینات ٹیلی فون آپریٹر نے مبینہ طور پر قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سمیت پولیس کے سینئر افسران کے احکامات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مہدی شاہ نامی ٹیلی فون آپریٹر نے آئی جی اسلام آباد کے نام اور اثر رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے پولیس افسران اور ملازمین کو ہراساں کرنا شروع کردیا ہے۔ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہدی شاہ نے مکان پر زبردستی قبضہ کررکھا ہے۔ 

اسلام آباد پولیس میں بطور باورچی29 سال سے خدمت سرانجام دینے والے ناصرخان اور 9 سال سے دھوبی کی خدمات سرانجام دینے والے حشمت ادریس نے بتایا ہے کہ آئی جی اسلام آباد کی رہائش گاہ پر تعینات فون آپریٹر مہدی شاہ  نے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے سنیارٹی لسٹ کے بغیر رہائشی فلیٹ الاٹ کروا لیا ہے۔

قانون کے مطابق فلیٹ زیادہ سروس والے ملازمین کو الاٹ کیا جاتا ہے  جبکہ سنیارٹی کے مطابق ناصرخان پہلے نمبر پر تھا اور مہدی شاہ  13ویں نمبر پر تھا تاہم فون آپریٹر نے آئی جی اسلام آباد کے گھر میں رہتے ہوئے اثرورسوخ استعمال کیا اور فلیٹ پر زبردستی قبضہ کرنے کی کوشش کی۔

 اس دوران فلیٹ کے حقدار  ناصر خان نے سول جج سہیل بلال رانجھا کی عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرلیا تاہم مہدی شاہ نے آئی جی اسلام آباد کے گھر میں تعینات چند پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر مذکورہ فلیٹ پر دھاوا بول دیا اور حکم امتناعی پھاڑ کر پھینک دیا۔

ٹیلیفون آپریٹر مہدی شاہ نے دروازہ توڑ کر فلیٹ اور فلیٹ میں موجود لاکھوں روپے  کے سامان  پر زبردستی قبضہ کرلیا ۔حشمت ادریس کے مطابق اس نے مہدی  شاہ کی   جانب سے زیادتی کے خلاف سابق ڈی آئی جی سیکورٹی وقار چوہان سے شکایت کی۔ 

حشمت ادریس وقار چوہان کے پاس پیش ہوا اور اپنی روداد سنائی جس پر ڈی آئی جی نے حشمت ادریس کو اپنے آفس بلایا اور ایس ایس پی سکیورٹی ڈاکٹر نوید، پی ایس احسن رضا اور لیاقت نیازی کی موجودگی میں مہدی شاہ نے اقرار کیا کہ حشمت کا سامان اس کے پاس موجود ہے۔

 ڈی آئی جی نے مذکورہ افسران کے سامنے فیصلہ کیا کہ فلیٹ پر حشمت نے جو اخراجات کئے ہیں وہ مہدی شاہ ادا کرے گا جس پر مہدی شاہ نے تمام افسران کے سامنے وعدہ کیا کہ وہ اخراجات کی مد میں پیسے اور گھریلو سامان  حشمت ادریس کو فوری واپس کر دے گا۔

ابھی تک مہدی شاہ نے نہ تو حشمت کو سامان واپس کیا اور نہ ہی رقم ادا کی۔حشمت ادریس کے مطابق مہدی شاہ نے الٹا میرے خلاف تھانہ آبپارہ میں چوری کی درخواست دے دی جس پر سائل کو پولیس ہراساں کر رہی ہے کہ مہدی شاہ سے صلح کر لو اور رقم معاف کردو۔

Related Posts