پاکستان سمیت دنیا بھر میں فائر فائٹرز کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان سمیت دنیا بھر میں فائر فائٹرز کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے
پاکستان سمیت دنیا بھر میں فائر فائٹرز کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آگ جیسی خطرناک طاقت سے برسرِ پیکار فائر فائٹرز کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جبکہ فائر فائٹرز وہ باہمت افراد ہیں جو کسی بھی جگہ آگ لگنے کی صورت میں عوام الناس کی جانیں بچانے کے لیے جائے حادثہ پر پہنچ جاتے ہیں۔

فائر بریگیڈ کا محکمہ عوام الناس کی حفاظت کیلئے ہر ملک اور ہر شہر میں موجود ہے جہاں کام کرنے والے افراد کو آگ سے بچاؤ کی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔ یہ لوگ کہیں بھی آگ لگنے کی صورت میں اپنی جان کی پروا نہیں کرتے بلکہ عوام کو بچانے کے لیے آگ سے جنگ شروع کردیتے ہیں۔

ساری دنیا فائر بریگیڈ کے ان کارکنان کو فائر فائٹرز کہتی ہے جبکہ فائر فائٹرز کے عالمی دن کا تصور سب سے پہلے سن 1999ء میں سامنے آیا جب آسٹریلیا میں آگ لگی جسے بجھانے میں مصروف 5 فائر فائٹرز اسی آگ میں جل کر جاں بحق ہو گئے۔ اس واقعے کا آسٹریلوی عوام کو بے حد افسوس ہوا۔

سن 1998ء کو 4 جنوری کے روز آسٹریلوی شہر لنٹن کے جنگلات میں لگنے والی آگ نے فائر فائٹرز کی جان تو لی لیکن اس واقعے سے عوام میں یہ شعور اجاگر ہوا کہ فائر فائٹرز کی خدمات کا اعتراف ضروری ہے۔ جو لوگ آپ کی جان بچانے کے لیے اپنی جان داؤ پر لگا دیں، ان کا کردار یاد رکھنا ضروری ہے۔

تربیت کا عمل فائر فائٹرز کے لیے بے حد ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ اور جدید ممالک فائر فائٹنگ کی ٹریننگ کا اہتمام کرتے ہیں جن میں ریفریش کورسز کا انعقاد بھی شامل ہے جبکہ پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک میں فائر فائٹرز کے حالات مخدوش ہیں۔

پاکستانی فائر فائٹرز آگ بجھانے کے لیے جاتے وقت ضروری سامان کی کمی کے باعث شدید خطرے میں رہتے ہیں۔ فائر سیفٹی قوانین کا خیال رکھنا تو درکنارہمارے ہاں عمارات میں بعض اوقات اخراج کے راستے تک موجود نہیں ہوتے جس کے باعث عوام کے ساتھ ساتھ فائر فائٹرز کی زندگیاں بھی داؤ پر لگی ہوتی ہیں۔ 

Related Posts