بھوک کی وباء دنیا میں کورونا سے زیادہ تباہی مچاسکتی ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

World is on brink of ‘hunger pandemic’: UN food agency chief

نیویارک: اقوام متحدہ کی فوڈ ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھوک کی وباء  کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ،کورونا سے جنگ کے ساتھ بھوک کا مقابلہ نہ کیا گیا تو دنیا میں قحط پیدا ہوسکتا ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ کورونا بحران سے پہلے ہی انہوں نے عالمی رہنماؤں کو بتایا دیا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک بار پھر2020 میں بدترین انسانی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ شام ، یمن اور دوسری جگہوں پر ہونے والی جنگیں ، افریقہ میں ٹڈیوں کی بھیڑ ہے ، لبنان ، کانگو ، سوڈان اور ایتھوپیا سمیت متعدد ممالک میں قدرتی آفات اور معاشی بحران ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہر رات 821 ملین افراد بھوکے سوتے ہیں ، مزید 135 ملین افرادبھوک کی شدت کی سطح یا بدتر صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک نئے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ کوروناکے نتیجے میں 130 ملین افراد 2020 کے آخر تک فاقہ کشی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی یومیہ 100 ملین کے قریب لوگوں کو کھانا مہیا کررہی ہے جس میں تقریبا 30 ملین افراد ایسے ہیں جن کا تمام دارومدار امداد پر ہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انتہائی خراب صورتحال میں ہم قریبا تین درجن ممالک میں قحط دیکھ رہے ہیں اور حقیقت میں ان ممالک میں پہلے ہی ایک ملک میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد افلاس کی راہ پر گامزن ہیں۔

ڈبلیو ایف پی کے مطابق 2019 میں خوراک کے بدترین بحران کے شکار دس ممالک یمن ، کانگو ، افغانستان ، وینزویلا ، ایتھوپیا ، جنوبی سوڈان ، شام ، سوڈان ، نائیجیریا اور ہیٹی تھے۔

مزید پڑھیں: دُنیا بھر میں کورونا وائرس سے25 لاکھ 57ہزار افراد متاثر، 1لاکھ 77ہزار ہلاک

ڈبلیو ایف پی کے سربراہ نے کہا کہ بھوک کی وبائی بیماری کا امکان بڑھتا جارہا ہے جس سے کورونا سے زیادہ لوگ مرسکتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن سے غریب محنت کشوں کو سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔

انہوں نے زیادہ سے زیادہ انسانی ہمدردی ، رسد کی فراہمی کے لئے مربوط اقدام ، تجارت میں خلل پڑنے والے رکاوٹوں کے خاتمے اور فنڈز میں 350ملین ڈالر کے اضافے پر زور دیا ہے ۔

Related Posts