کراچی:لاک ڈاؤن سے جہاں یومیہ اجرت کمانے والے عام افرادراشن کی عدم فراہمی کے باعث فاقے کرنے پر مجبور ہیں وہاں شہر قائد کے 15 ہزار خواجہ سرا(transgrndar)ایک ماہ سے شدید اذیت اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
چند تنظیموں جن میں جے ڈی سی، ایدھی، سیلانی ویلفیئر اور دیگر نے راشن تقسیم کیا ہے تاہم وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے ان شہریوں کو راشن پہنچانے میں بھی ناکام ہیں، خواجہ سراؤں کی معاونت کے لیے انہیں کے ایک رکن کامی سیڈ نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ وہ خواجہ سراؤں کو راشن دلوانے کے لیے کافی متحرک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا افسوس ہے کہ سندھ حکومت نے اعلان کے باوجود ہماری کوئی مدد نہیں کی، ہم سب گھروں میں قید ہیں اور ہم بھی یومیہ اجرت پر کام کرنے والے لوگ ہیں، ناچ گانا عموماََ خواجہ سراوں کا روزگار ہے، مگر لاک ڈاؤن کے باعث ہم لوگ مکمل طور پر گھروں میں ہیں۔
ایسی صورت میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات و اطلاعات ناصر حسین شاہ، اور وزیر تعلیم سعید غنی کی ذمہ داری تھی کہ وہ کراچی کے 15 ہزار خواجہ سراؤں سمیت سندھ بھر کے 25ہزار خواجہ سراؤں کو راشن پہنچا کر ہمیں اس مشکل وقت میں سپورٹ کرتے۔
یہ ہی مطالبہ ہمارا وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی حکومت سے بھی ہے کہ وہ ہماری ضروریات کو مد نظر رکھیں، تاہم وفاقی حکومت اور وزیر اعظم کے ہم لوگ اس حوالے سے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہماری درخواست پر خواجہ سراؤں کی احساس پروگرام میں رجسٹریشن مکمل کر لی ہے اور جلد تمام لوگوں کو 12ہزار روپے فی کس مل جائیں گے۔
اس حوالے سے ایک اور خواجہ سراحنا گل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیڈرل بی ایریا کے قریب راجپوت کالونی میں بڑی تعداد میں خواجہ سرا رہائش پذیر ہیں، مگر افسوس ہے کہ راجپوت کالونی کے خواجہ سراؤں کی مدد کے لیے کوئی اب تک نہیں آیا۔
حکومت سندھ، سیکریٹری بلدیات ہم مجبور اور بے سہارا خواجہ سراؤں کی مدد کریں اور ہمیں بھی راشن دیا جائے جبکہ ہمیں مختلف بیماریوں کے جاری علاج کے لیے ادویات کی بھی ضرورت ہے، اگر ہمیں ادویات نہ ملیں تو صحت برقرار رکھنا ناممکن ہو جائے گا۔