محکمہ خوراک میں تبادلے سیاسی دباؤ پر کئے گئے. وزیراعلیٰ پنجاب کا اعتراف

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

محکمہ خوراک میں تبادلے سیاسی دباؤ پر کئے گئے. وزیراعلیٰ پنجاب کا اعتراف
محکمہ خوراک میں تبادلے سیاسی دباؤ پر کئے گئے. وزیراعلیٰ پنجاب کا اعتراف

…گندم اسکینڈل پر ایف آئی اے کی ضمنی رپورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف دھماکہ خیز مواد موجود ہے ، انہوں نے سیاسی ترجیحات پر محکمہ خوراک میں تبدیلیوں کا خوداعتراف کیا۔

رپورٹ کے مطابق سیکرٹریوں نے بیان دیا کہ انہوں نے چیف ایگزیکیٹو کے حکم پر محکمے میں بار ہا تبدیلیاں کیں، حتیٰ کہ بزدار کے زبانی احکامات پر افسران کے تبادلے کئے گئے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی کے استفسار پر وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے محکمہ خوراک میں سیاسی دباؤ پر مخصوص تبدیلیوں کا اعتراف کیا۔

 ایک سیکرٹری خوراک نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ دفتر سے زبانی احکامات پر کئی افسروں کے تبادلے ہوئے۔

وزیر اعلیٰ نے انکوائری ٹیم کو دئیے گئے  اپنے انٹرویو میں کہا کہ  یہ سچ ہے  کہ افسران کے تبادلوں اور تعیناتی میں سیاسی شخصیات نے ان سے رابطے کئے۔

زیادہ تر تبادلے اور تعیناتیاں متعلقہ سیکرٹریوں کی سفارش پر ہوئیں ،کچھ سیاسی تقرریوں کی بھی گنجائش نکالی گئی لیکن فیصلوں سے قبل اسپیشل برانچ سے بھی رائے لی گئی ۔

بزدار حکومت نے گزشتہ برس  اپریل تا نومبر  (سات ماہ کے عرصہ میں ) محکمہ خوراک میں چار سیکرٹریوں کے تبادلے کئے ۔

 سوائے نسیم صادق کے، رپورٹ کے مطابق  ان سیکرٹریوں نے محکمے میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز ( ڈی ایف سیز )اور ڈپٹی ڈائریکٹرز کے بڑے پیمانے پرتقرریاں اور تبادلے کئے۔

ان میں سے ایک سیکرٹری نے گزشتہ سال مارچ میں 35 ڈی ایف سیز کے تبادلے کئے ۔ایک اور سیکرٹری نے تمام 9 ڈپٹی ڈائریکٹرز کے تبادلے اور 32 ڈی ایف سیز تبدیل کر دئیے۔

دوسری جانب سیکریٹری شوکت علی اور ظفر نصراللہ کا کہنا ہے کہ 11 دسمبر 2018 سے 7 دسمبر 2019 تک مجاز حکام کی جانب سے تمام تقرریوں اور تبادلوں پرپابندی رہی۔

سیکریٹریز کے مطابق صرف وزیر اعلیٰ کی منظوری سے تقرریاں ہوئیں، ایک سیکرٹری نے یہ بھی بتایا کہ کچھ سیاسی بنیادوں پر تعینات ڈی ایف سیز کو خراب کارکردگی اور ساکھ کی بنیاد پر ہٹایا گیا۔

 ظفر نصر اللّٰہ (سیکریٹری) نے تبدیلیوں  کی انتظامی وجوہات بھی بتائیں ، تاہم ساتھ یہ بھی اعتراف کیا کہ تعیناتی کے لئے سمریز وزیر اعلیٰ دفترکے زبانی احکامات پر تیار کی گئیں۔

بمطابق رپورٹ چاروں سیکرٹریوں کی تعیناتی کے لئے کوئی سمری پیش نہیں  کی گئی اور نہ ہی محکمہ خوراک میں سیکرٹریوں کو عجلت میں تبدیل کر نے کی کوئی وجہ بتائی گئی۔

تبادلوں اور تعیناتیوں کے لئے تمام سمریاں مجاز حکام کی ہدایات کے عنوان سے بنائی گئیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سابق اور موجودہ چیف سیکرٹریز نے اس صورتحال کی تصدیق کی ہے۔

Related Posts