عظیم زرعی سائنسدان، ماہرِ تعمیرات اور سماجی رہنما رائے بہادر سر گنگا رام کا 169واں یومِ پیدائش آج منایا جا رہا ہے جبکہ پاکستان کی اکثریت گنگا رام کو ان کے شہرِ لاہور پر کیے گئے احسانات کے باعث جانتی ہے۔
رائے بہادر گنگا رام ایک مشہور سول انجینئر کے طور پر اچھی شہرت رکھتے تھے جو10 جولائی 1927ء کو پنجاب کے گاؤں مانگٹاں والا میں پیدا ہوئے جو اُس وقت پاکستان کی بجائے برصغیر پاک و ہند کا حصہ تھا۔
تھامسن کالج آف سول انجینئرنگ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے انسان دوست سماجی رہنما کے طور پر ایک اعلیٰ مقام حاصل کیا۔ انہوں نے لاہور میں متعدد عمارات پر کام کیا۔
لاہور میں جنرل پوسٹ آفس، ایچی سن کالج، میو ہسپتال کا سر البرٹ وکتر ہال اور میو اسکول آف آرٹس سمیت متعدد عمارات سر گنگا رام کی تیار کردہ ہیں۔
سر گنگا رام ہسپتال، گرلز اسکول اور معذور افراد کے لیے ادارۂ بحالی سمیت بے شمار اداروں کے قیام میں سر گنگا رام نے اپنی ذاتی صلاحیتوں اور مالی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مستحقین کی دل کھول کر امداد کی۔
سن 1925ء میں سر گنگا رام امپیریل بینک آف انڈیا کے صدر بنے اور انہوں نے گنگا رام ٹرسٹ کے نام سے ایک معروف سماجی فلاح و بہبود کا ادارہ قائم کیا جس کے ذریعے بے شمار مستحقین کی امداد کی گئی۔
گنگا رام کے اعزازات بے شمار ہیں۔ انہیں رائے بہادر اور سر کے خطابات ملے۔ رائل وکٹورین آردر کی ممبرشپ دی گئی جبکہ عوام کی طرف سے دادوتحسین اور دعاؤں کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔
لندن میں 10 جولائی 1927ء کے روز سر گنگا رام کا انتقال ہوا ۔ بعد ازاں ان کے جسم کی نصف راکھ دریائے گنگا میں بہانے کے ساتھ ساتھ باقی ماندہ راکھ کو ان کی سمادھی میں دفن کیا گیا۔