مظفرآباد:آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کے تمام تر مظالم، دہشت اور درندگی کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور حالات بتا رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی سر زمین بھارت کے لیے ویت نام بننے جا رہی ہے۔
بھارت کا ایک کروڑ چالیس لاکھ کشمیریوں سے مقابلہ ہے جو اپنی ذہانت اور بہادری کے اعتبار سے کسی بھی طرح ویت نام کے شہریوں سے کم نہیں ہیں۔ بھارت آسانی سے کشمیری قوم، کشمیر کی سر زمین اور کشمیریوں کے حقوق غصب نہیں کر سکتا ہے۔
کشمیریوں کے حق پر ہونے کے باوجود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، اس کے مستقل ارکان اور دنیا کی دیگر طاقتور اقوام آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں اور وہ کشمیریوں کو بھارت کی درندگی اور دہشت گردی سے بچانے اور خطہ کو ایک تباہ کن جنگ کی طرف جانے سے روکنے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کر رہے ہیں۔
کیونکہ اُن کے معاشی اور سیاسی مفادات بھارت کے ساتھ وابستہ ہیں اور وہ چین کے مقابلہ میں بھارت کو اس خطہ میں ایک متبادل قوت دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان قوموں کی اس پالیسی سے بھارت کو حوصلہ مل رہا ہے اور وہ ان ممالک کی خاموش حمایت سے فائدہ اُٹھا کر نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں اپنے نا جائز قبضہ کو دوام بخشنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بلکہ تمام بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی دھجیاں بھی بکھیر رہا ہے۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان، آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے عوام عالمی خاندان کا حصہ ہونے کی حیثیت سے کورنا وائرس کی وباء کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں لیکن اس بحران کے دوران بھارت کی انتہاپسند حکومت نے رات کی تاریکی میں غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر ڈومیسائل کا فسطائی قانون مقبوضہ کشمیر میں نافذ کر دیا۔
بھارت کا یہ اقدام جو کشمیریوں کی مرضی اور منشا کے خلاف ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا جب وہ دو لاک ڈاؤن اور طرح طرح کی بندشوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
بھارت کا یہ اقدام اس کے اس شیطانی منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت پورے بھارت سے لوگوں کو لا کر مقبوضہ کشمیر میں آباد کیا جائے اور مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو ختم کر کے اسے اقلیت میں تبدیل کرنے کے علاوہ کشمیریوں کے لئے ملازمتوں کے دروازے بند کرنا، انھیں ان کے زمین نے محروم کرنا اور پوری مقبوضہ ریاست کو بھارت کی کالونی میں بدلنا ہے۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزری ہے بلکہ یہ چوتھے جنیوا کنویشن کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بھارت نے یہ قدم اٹھا کر ایک جنگی جرم کیا ہے جسے ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور اقوام متحدہ، اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس غیر قانونی قانون کو ختم کرانے کے لئے اپنا کرادار ادا کریں۔