کراچی: کاٹن مارکیٹ کی ہفتہ وار جائزہ رپورٹ جاری کردی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق کپاس کی جزوی بوائی شروع ہوگئی۔ ہنوز پیداواری تخمینہ نہیں لگایا گیا۔ امدادی قیمت تاحال مقرر نہیں کی گئی۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کا بحران شدید ہوتا جارہا ہے،صنعتیں جزوی طور پر چلنا شروع ہوگئی ہیں۔
مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران بھی کورونا وائرس کے باعث لوک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار نہیں ہو سکا تھا تاہم کاٹن اسپاٹ ریٹ بین الاقوامی سطح اور بینکوں کے لیے ضروری ہونے کی وجہ سے کراچی کاٹن ایسوسی ایشن باقاعدہ سے اسپاٹ ریٹ کا اجراء کرتا رہا ہے۔
کراچی کاٹن ایسوسی ایشن نے اسپاٹ ریٹ گزشتہ دو ہفتوں سے فی من 8800 روپے پر مستحکم رکھا ہوا ہے۔ صوبہ سندھ وپنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 7000 تا 8800 روپے رہا۔ بیشتر ٹیکسٹائل ملز بند ہے اور جننگ فیکٹریاں بھی بند پڑی ہوئی ہے موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت نے ضروری ٹیکسٹائل سیکٹر کو کاروبار کی اجازت دی ہے ۔
خصوصی طور پر جن ملوں میں لیبر کالونی ہیں ان سیکٹروں کو اجازت دی ہے حکومت بھی چاہتی ہے کہ مزدوروں کو روزگار مہیا کرنے کے لیے جزوی طور پر انڈسٹریاں شروع کی جائے لیکن جنرز اضطراب کا شکار ہے کیونکہ ان پر بینک کا سود بڑھتا جارہا ہے ۔
دوسری جانب روئی کا وزن کم ہونے کی وجہ سے انہیں دوہرا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے باعث کپاس کی پیداوار کی 15 روزہ رپورٹ جو 3 اپریل کو جاری کرنا تھی وہ نہیں کی جاسکی ۔
فی الحال جنرز کے پاس تقریبا 5 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جو خریداروں کا منتظر ہے لیکن کیونکہ ملیں بند ہونے کی وجہ سے کوئی خریداری نہیں ہورہی دوسری جانب اطلاعات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر زراعت نے یکم اپریل سے صوبے میں کپاس کی جزوی بوائی کا اعلان کیا ہے جس کے لیے کپاس کے کاشتکاروں کو کورونا لوک ڈاؤن کے باوجود بوائی کے لیے موقع دیا جارہا ہے۔
سیکرٹری زراعت پنجاب واصف خورشید نے کہا ہے کہ صوبے میں امثال 50 لاکھ سے زائد ایکڑ رقبے پر کپاس کی کاشت کی جائے گی انہوں نے فیلڈ فارمیشنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ کرونا وائرس سے حفاظتی تدابیر اپناتے ہوئے کپاس کی بوائی کا مقرر کردہ ہدف حاصل کرے کیونکہ کپاس ہی وہ فصل ہے جس سے ملک کی معیشت کا پہیہ چلتا ہے۔
کپاس کی بوائی یکم اپریل سے لے کر 31 مئی تک جاری رہے گی انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا فیلڈ فارمیشنز کے حوصلے پست نہیں کر سکتی کپاس کی بوائی اور پیداوار کے ہدف کے حصول کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے حوصلے بلند ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت لاک ڈاؤن اور معیشت کے مابین توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے ، وزیراعظم
فیلڈ فارمیشنز کاشتکاروں کی فنی رہنمائی کیلئے جانفشانی سے امور سرانجام دے رہی ہے ہمارے محنتی کسان خراج تحسین کے مستحق ہیں جو شب و روز اپنے خون پسینے کی کمائی سے وطن عزیز کی زرعی معیشت میں بہتری لانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی فیلڈ فارمیشنز پر فخر ہے جو مشکل حالات اور وبائی صورتحال کے پیش نظر کاشتکاروں کی خدمت اور رہنمائی میں مصروف عمل ہے۔
کپاس کی بوائی اور پیداواری ہدف کے حصول کے لیے کاشتکاروں کا بھرپور تعاون حاصل ہے کپاس کی فصل کو زیادہ منافع بخش بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اس سلسلے میں حکومت پنجاب تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
اس سے قبل صوبہ سندھ کے زریں علاقوں میں گزشتہ دو ہفتہ سے کپاس کی جزوی بوائی شروع ہوچکی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وزیر اعظم نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جو کپاس کی امدادی قیمت مقرر کرے گی ماہرین کا کہنا ہے کہ کپاس کی امدادی قیمت بوائی شروع ہونے سے قبل کی جانی چاہئے تا کہ کپاس کے کاشتکار بوائی کا فیصلہ کر سکے امدادی قیمت مقرر کرنے میں تاخیر کی جائیگی تو کپاس کی کاشت بڑھانے کا موقع ضائع ہوجائیگا۔
علاوہ ازیں کپاس کے بیج کی جرمینیشن Germination بھی کم ہے جس کی وجہ سے کاشت کاروں کو فی ایکڑ زیادہ بیج لگانے پڑیں گے ایگری کلچرل سیڈ فیڈریشن نے کم جرمینیشن والے سیڈ بھی سرٹیفائڈ کردے 2 لاکھ ایکڑ کیلئے کاشت کاروں کو بیج مفت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں ملا جلا رجحان رہا نیویارک کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا ۔
کورونا وائرس کے اثرات اور پیٹرول کے بھاؤ میں گراوٹ کے سبب روئی کے وعدے کا بھاؤ کم ہوکر فی پاونڈ 48.38 امریکن سینٹ کی نیچی سطح پر آگیا تھا بعد ازاں سعودی عرب اور روس نے پیٹرول کا بھاؤ بڑھانے کا عندیہ دیا جس کے سبب پیٹرول کے بھاؤ میں اضافہ کا رجحان ہوگیا جس کے زیر اثر نیویارک کاٹن کے بھاؤ میں بھی فی پاونڈ 3 امریکن سینٹ کا اضافہ ہوکر بھاؤ 51 سینٹ ہوگیا۔
USDA کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ میں گزشتہ ہفتہ کے نسبت روئی کی برآمد 47 فیصد کم واقع ہوئی چین میں حالات معمول کی طرف جارہے ہیں وہاں کاروبار شروع ہونے لگا ہے جبکہ روئی کا بھاؤ نسبتا مستحکم رہا بھارت میں روئی کا بھاؤ منجمد ہے کوئی اتار چڑھاؤ نہیں ہورہا۔
علاوہ ازیں ملک کا سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والا ٹیکسٹائل سیکٹر بھی لوک ڈاؤن کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے بیرونی درآمدکنندگان خصوصی طور پر یورپین یونین کے ممالک اور امریکہ کے ٹیکسٹائل مصنوعات کے درآمدکنندگان نے شپمنٹ روک دی ہے جس کے باعث ملوں میں وافر مقدار میں تیار شدہ مالوں کا اسٹاک پڑا ہوا ہے جبکہ کئی تیار مال خراب ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلائٹ آپریشن کی بندش سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو 3618 ملین روپے کا نقصان