اسلام آباد: قومی اسمبلی کی جانب سے10جنوری 2020کو باہم معذوری کے حقوق کا بل منظور کیا تھا جسے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نےمنظور کیا تھا تاہم اس حوالےسے معذور افراد نے ڈس ایبل کونسل کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
معذور افراد کا کہنا ہے کہ ہم اس بل کی حمایت کرنے پر سٹینڈنگ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا بھی شکریہ ادا کرتےہیں اس قانون کا اطلاق اسلام آباد میں ہوگایہ قانون 1981کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا قانون ہے جو قابلِ تحسین عمل ہے۔
معذور افراد نے کہا کہ اس نئے قانون کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن اس کےساتھ ساتھ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے جلد از جلد ڈس ایبل کونسل کو تشکیل دیا جائے۔
معذور افراد کا اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈس ایبل کونسل کا قیام نہایت ضروری ہے جس میں صرف ان معذور افراد کو شامل کیا جائے جو عرصہ 20سال سے اپنے معذور بہن بھائیوں کی مشکلات و مسائل سے واقف ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ کونسل میں معذور افراد کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے جو بصری ، سماعتی اور جسمانی معذوری کی نمائندگی کر سکیں اور ہر نمائندہ اپنے متعلقہ شعبے میں اچھی شہرت کا حامل ہو۔
اس کونسل میں ان تین سیٹوں کے ساتھ ایک اور سیٹ بھی شامل کی جائے جو افراد برائے ذہنی معذوری کے نمائندے کےلیے ہو اس سیٹ کےلئے اس شعبے کے مشہور استاتذہ یا ٹریننگ ایکسپرٹس کو بھی نامزد کیا جائے۔