اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسکولوں میں بچوں پر تشدد فوری طور پر روکنے کا حکم دے دیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

IHC
IHC

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے اسکولوں میں بچوں پر تشدد فوری طور پر روکنے کا حکم سنا دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نےگلوکار شہزاد رائے کی اسکولوں میں بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کے لیے درخواست کی سماعت کی، عدالت نے شہزاد رائے کی درخواست پر حکومت سے پانچ مارچ تک جواب طلب کرلیا ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ وزارت داخلہ فوری طور پر تعلیمی اداروں میں بچوں کے حقوق یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے، اس دوران شہزاد رائے کے وکیل کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ گزشتہ سال بھی لاہور میں تشدد سے طالب علم جاں بحق ہوا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ پینل کوڈ کی سیکشن 89 میں بچوں پر تشدد کی گنجائش بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ بچوں پر تشدد کا خاتمہ سب کے مفاد کا معاملہ ہے، شہزاد رائے نے تعلیم میں ریفارمز کے لئے فاؤنڈیشن بنائی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اس معاملے پر اسمبلی نے کوئی قرارداد بھی منظور کی تھی جس پر وکیل نے کہا کہ جب تک قانون سازی نہیں ہوجاتی تشدد کو روکا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: شہزاد رائےکی بچوں پر تشدد اورجسمانی سزا پر پابندی کیلئے عدالت میں درخواست

عدالت نے آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت وزارت داخلہ کو بچوں پر تشدد کی روک تھام کے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے فریقین سے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ کیس کی اگلی سماعت پانچ مارچ کو ہوگی۔

سماعت کے بعد شہزاد رائےکا کہنا تھا کہ بچوں کو پیدا ہوتے ہی والدین مارتے ہیں، اسکول جاؤ تو اساتذہ مارتے ہیں، معاشرے میں ایس ایچ او مارتا ہے، تحقیق بتاتی ہے کہ تشدد سے صرف تشدد بڑھتا ہے، بچوں پرتشدد سے ان کی ذہنی و جسمانی نشونما بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

Related Posts