اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے امورِ احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا گھر ایک سال کارروائی کے بعد حکومت کی نگرانی میں دیا گیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ کے گھر کو شیلٹر ہوم بنایا گیا، اسے انتقامی کارروائی نہیں کہا جاسکتا۔
گفتگوکے دوران معاونِ خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ اسحاق ڈار 2017ء سے مفرور ہیں، ایک سال بعد حکومت کی نگرانی میں دینے کے بعد گھر کی نیلامی بھی ہوئی۔
معاونِ خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ عدالت کا حکمِ امتناعی نیلامی کے دوران آیا، مقدمہ چلایا گیا کہ اسحاق ڈار کا گھر ان کے نہیں، بلکہ اہلیہ کے نام ہے تاہم عدالت کا نوٹس ہمیں نہیں ملا۔
وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی نے کہا کہ احتساب کے معاملے میں خاطر خواہ کامیابیاں ملی ہیں۔ بدعنوان سیاست دانوں سے 130 ارب روپے قومی خزانےمیں جمع کرائے گئے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ نوٹس ملا تو ضرورت پڑنے پر اسحاق ڈار کے معاملے پر عدالت جانے کے لیے تیار ہیں۔ ضمانت کا مطلب بری ہونا نہیں لیا جاسکتا۔ مریم نواز سمیت قانون ہر پاکستانی شہری کے لیے یکساں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ ذخیرہ اندوزی کرنے والے جلد قانون کے شکنجے میں ہوں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ کےجسٹس شاہد بلال حسن نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے خلاف گزشتہ روز درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں بدلنے پر حکم امتناع