قدسیہ راجہ کا تعلق پاکستان کے شہر کراچی سے ہے۔ قدسیہ راجہ کے مطابق جب اس نے پاکستان اسپورٹس میں انٹری کی تو اس وقت وہ نویں کلاس کی سٹوڈنٹ تھی۔
عالمی ایمپائر قدسیہ راجہ کے سکول میں انٹرا سکول تھرو بال کا فائنل میچ ہوا اور اس میں ان کے سکول کی ٹیم شکست کھا گئی جس کی وجہ سے وہ بہت روئیں اسی اثناء میں ان کی سپورٹ ٹیچر آئیں اور انہوں قدسیہ راجہ سے رونے کی وجہ پوچھی اور کہا کہ آپ تو ٹیم میں شامل بھی نہیں تھیں تو پھر آپ کیوں رو رہی ہیں؟
سوال کے جواب میں قدسیہ راجہ نے کہا میڈم ہمارا سکول ہار چکا ہے۔ٹیچر نے کہا اگر آپ کھیلنا چاہتی ہیں تو آپ ٹیم کو جوائن کر کے اگلے سال ٹیم کو جتوا سکتی ہیں۔ اس کے بعد قدسیہ راجہ نے 1989میں اسپورٹس کو کھلاڑی کے طور پر باقاعدہ جوائن کیا ، لیکن اسی دوران قدسیہ کے والد کا انتقال ہو گیا اور نوکری کرنا ضروری ہو گیا۔
کمسن قدسیہ راجہ کے لیے کھیل کے میدان کے سوا کہیں کوئی ملازمت نہیں تھی۔ قدسیہ راجہ کہتی ہیں اسی سلسلے میں اپنی ٹیچر سے بات کی تو انہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ آپ کوچنگ شروع کر دیں۔ وہاں سے میرے کیرئیر کا آغاز ہوا جس کے بعد اسپورٹس کیرئیر کے ساتھ ساتھ میں نے اپنی تعلیم بھی مکمل کی۔
قدسیہ راجہ کا کہنا ہےکہ میری والدہ کو بہت خوشی ہوتی جب میں میڈلز اور ٹرافی جیت کر آتی تھی۔میری والدہ کہا کرتی تھیں کہ بھی کام کرنا وہ اونچے درجے کا ہونا چاہئے۔ یہ بات ہمیشہ میرے دماغ میں رہی اور میں کوشش کرتی رہی کہ جو بھی کام کروں وہ بہت اچھے معیار کا ہو۔ اس سفر میں مجھے اچھےاستاد ملتے رہے اور کامیابیوں کا یہ سفر جاری رہا۔
اب میں پاکستان کی پہلی ٹینس اور ٹیبل ٹینس کی انٹرنیشنل ایمپائر ہوں۔ پاکستان ٹیبل ٹینس فیڈریشن میں ایم سبطین صاحب کی قیادت میں ایمپائرنگ کا کورس کرایا اور پہلی بار انٹرنیشنل ایمپائرنگ کا موقع ملا۔ میں نے ساؤتھ جونیئر ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ 2007 میں ایمپائرنگ کی۔
اسی طرح قدسیہ راجہ نے 2017ء میں سری لنکا میں ساؤتھ ایشین ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ میں ایمپائرنگ کا اعزاز حاصل کیا۔انہوں نے پاکستان کی 7 مختلف فیڈریشنز کے ساتھ ایمپائرنگ کے فرائض سر انجام دئیے اور بطورِ آفیشل کام کیا۔شاید ہی کسی اور خاتون کو یہ اعزاز ملا ہو۔
عالمی ایمپائر قدسیہ راجہ نے پاکستان اسپورٹس بورڈ میں 7 مختلف کھیلوں میں ایمپائرنگ کی۔ ٹینس فیڈریشن کے سیکرٹری قادر رحمانی نے ان کو ٹینس کی ایمپائرنگ کا کورس کرایا۔ اس کے بعد ڈیوس کپ اور پاکستان اور ایران کے درمیان کھیلے گئے ٹورنامنٹ میں بطورِ لائن جج فرائض انجام دئیے۔اب تک ٹینس کے 5 انٹرنیشنل ایونٹس میں ایمپائر نگ کر چکی ہیں۔
ایمپائر قدسیہ راجہ کا کہنا ہے کہ میری خواہش ہے کہ پاکستان کے باہر ٹینس کے ایونٹ میں ایمپائرنگ کروں۔ میں اپنے تمام ٹیچرز اور اساتذہ کی شکرگزار ہوں جنہوں نے مجھے بہترین پلیٹ فارم دیا اور میں پاکستان کی پہلی انٹرنیشنل ٹینس اور ٹیبل ٹینس کی ایمپائر بن چکی ہوں۔ہمت جواں ہوں تو انسان اپنی منزل پا ہی لیتا ہے۔