صوبہ پنجاب، سندھ اور راولپنڈی سمیت ملک بھر کے مختلف علاقوں میں آٹے اور گندم کی مصنوعی قلت پیدا کرکے بحران لایا گیا جس کے بعد چینی بھی مہنگی ہو گئی۔
مسئلہ یہ ہے کہ آٹا اور چینی عام انسان کی بنیادی ضروریات میں شامل ہیں۔ ان کے بغیر غریب آدمی پیٹ نہیں بھر سکتا۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ چینی کے بحران کی موجودہ صورتحال اور مصنوعی مہنگائی کا حل کیا ہے۔
چینی کے بحران کی موجودہ صورتحال
آٹے کے بعد کراچی کی ہول سیل مارکیٹ میں 100 کلو چینی کی بوری کی قیمت میں 300 روپے کا اضافہ دیکھا گیا جو متوسط طبقے کی پریشانی کا باعث ہے۔لوگ پریشان ہیں کہ روٹی کی قلت کے بعد کیا چائے بھی چھین لی جائے گی؟
اس کے بعد ایکسل مل چینی کے 100 کلو تھیلے کی قیمت 7 ہزار سے بڑھا دی گئی۔ نئی قیمت 7 ہزار 300 روپے مقرر کی گئی جس کے بعد ہول سیل ریٹس میں تبدیلی آئی اور چینی 3 روپے فی کلو تک مہنگی ہوئی۔
چینی کا بحران کب شروع ہوا؟
کراچی میں 17 جنوری سے لے کر 21 جنوری تک قیمتوں میں لگ بھگ 5 روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور اب چینی 75 روپے فی کلو سے بھی مہنگی ہوگئی۔ کراچی کے بعض علاقوں میں چینی 75 سے 80 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔
بحران کی تکنیکی وجوہات
آٹا اور چینی اہم غذائی اجزاء ہیں جن کا بحران لانے والے ان کی اہمیت سے خوب واقف ہیں۔ تجارت کی دنیا میں ایک بے حد ظالم اور سفاک اصول کام کرتا ہے جسے ہم ڈیمانڈ اور سپلائی یا طلب اور رسد کا نام دیتے ہیں۔
اس اصول کے تحت جب کوئی شخص آٹا بازار میں لاکر فروخت کرنے کی بجائے یا چینی بیچنے کی بجائے اسے ذخیرہ کرکے رکھ لیتا ہے اور اس کی دیکھا دیکھی مختلف دیگر تاجر بھی یہی قبیح حرکت کرتے ہیں تو اس سے مصنوعی قلت پیدا ہوتی ہے۔
مصنوعی قلت کیا ہے؟ دراصل گزشتہ سطور میں ہم نے دیکھا کہ آٹا کم نہیں ہوا تھا نہ ہی چینی کی مقدار کم ہوئی، لیکن ظاہر یہ کیا گیا کہ یہ دونوں غذائی اجزاء اب کم ہو چکے ہیں، اس لیے ان کی کم قیمت میں ترسیل ممکن نہیں۔
طلب اور رسد کے اصول کا منفی استعمال کرتے ہوئے جب ذخیرہ اندوز تاجر کسی بھی چیز کی مصنوعی قلت پیدا کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں مہنگائی کا طوفان آجاتا ہے جسے سنبھالنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔
آٹے اور چینی کے بحران کا ذمہ دار کون؟
اگر ہم کہیں کہ تحریکِ انصاف کی حکومت کے دوران آٹے اور چینی کا بحران آیا، لہٰذا تحریکِ انصاف کی حکومت ہی اس کی ذمہ دار ہے تو غلط نہ ہوگا، اور عام طور پر اپوزیشن رہنماؤں کا بھی یہی مؤقف ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کے ترجمانوں اور وفاقی حکومت کے رہنماؤں نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی ہے۔ حکومت کے ترجمان آٹے کے بحران کو حکومت کے خلاف سوچی سمجھی سازش قرار دے رہے ہیں۔
یہ سازش کس نے کی؟
اگر ہم حکومتی مؤقف کو سامنے رکھیں تو آٹے کی قلت اورچینی کا بحران لانے والے وہ لوگ ہیں جو وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کو گرانا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگ آٹے اور گندم کا بحران لا کر مہنگائی کا راگ الاپنا چاہتے ہیں۔
دیکھا جائے تو وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں معاشی استحکام کے لیے بے حد دور رس اقدامات کیے گئے۔ وزیر اعظم کا کامیاب جوان پروگرام اور احساس پروگرام اس کی روشن مثال ہیں۔ پھر مہنگائی پر قابو کیوں نہ پایا جاسکا؟
وزیر اعظم عمران خان ملک میں انقلابی اصلاحات لانا چاہتے ہیں اور وہ کوئی بدعنوان رہنما نہیں، اگر اس بات میں کوئی دو رائے نہیں، تو پھر آٹے اور چینی کے بحران کی سازش کس نے تیار کی؟
دراصل وزیرا عظم عمران خان بین الاقوامی محاذ پر بھی سرگرم ہیں اور اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم بھی انہیں آنکھیں دکھانے میں مصروف دکھائی دیتی ہے۔ وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی کا استعفیٰ ہمارے سامنے ہے۔
مہنگائی کا راگ الاپ کر حکومت کو گرانا ہمیشہ سے اپوزیشن جماعتوں کا محبوب ہتھکنڈہ رہا ہے۔ ایسی صورت میں مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے والی قوتیں ملک دشمن عناصر سے لے کر اپوزیشن اور خود حکومتی رہنماؤں تک کہیں بھی موجود ہوسکتی ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں جو عوام کو مشکلات میں ڈال کر اجتماعی احتجاج کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ برس کے اواخر میں شروع ہونے والا مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ اور اس کے دوران الاپا جانے والا مہنگائی کا راگ اس کی زندہ مثال ہیں۔
اگر بحران حکومت کے خلاف سازش ہے تو اس کا حل؟
وفاقی مشیر محمود مولوی وزارتِ بحری امور کے تحت کام کرنے والے ایک سیاسی و سماجی رہنما ہیں جو کاروباری امور میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ آٹے اور چینی کے بحران پر ان کی رائے جاننا ہمارے لیے سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔
آٹے کے مصنوعی بحران کو حکومت کے خلاف سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے مشیر بحری امور محمود مولوی نے کہا کہ مافیا حکومت کو گرانا چاہتا ہے۔ آٹے کے بعد چینی کا بحران بھی اسی لیے لایا گیا۔
انہوں نے پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے اجلاس کے حوالے سے بتایا کہ پنجاب حکومت نے پاسکو سے کوئی مطالبہ نہ کرتے ہوئے خود کو گندم میں خود کفیل قرار دیا، پھر آٹے کا بحران کیسے آیا؟
مشیر بحری امور محمود مولوی نے کہا کہ حکومت کو اپنی رِٹ نافذ کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ جو لوگ 70 روپے فی کلو آٹا بیچ رہے ہیں، ان کے خلاف کریک ڈاؤن ہونا چاہئے۔