لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سابق صدر پرویز مشرف کی درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ کسی کو سنے بغیر سزا دے دینا کہاں کا قانون ہے، اگر کوئی 342 کا بیان نہیں دے رہا تو ضروری ہے کہ اس سے منگوا لیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے پرویز مشرف کا ٹرائل کرنیوالی خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف پرویز مشرف کی درخواستوں پر سماعت کی۔
علی ظفر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ کیس قانون کے مطابق نہیں بنا اور نہ عدالت کی تشکیل قانون کے مطابق ہوئی، 21 جون 2013 کو اٹارنی جنرل نے آرٹیکل 6 کے تحت کیس بنانے کی سمری بھیجی تھی اور سیکریٹری داخلہ کو 29 دسمبر 2013 کو شکایت درج کرنے کا اختیار دیا گیا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ فیصلے کو پڑھیں تو اس میں اعانت جرم کا ذکر کیاگیا، اعانت جرم میں پوری فوج کے لوگوں کر رگڑ دیا گیا ہے، اس طرح تو اس وقت کی عدلیہ کے حلف لینے والے بھی شامل ہو جائیں گے۔
بیرسٹرعلی ظفر نے کہاکہ آرٹیکل 6 کا جرم کوئی اکیلا نہیں کر سکتا، سلیکٹڈ لوگوں کے خلاف کارروائی آئین کے خلاف ہوگی، ا یہ جرم مجموعی طور پر لیا جا سکتا ہے، یہ رشوت والے قانون کی طرح لیا جاسکتا ہے رشوت دینے اور لینے والا دونوں جرم دار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رانا ثناء اللہ نے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں قرآن مجید اٹھا لیا