کھانسی کی دوا سے پارکنسنز کی ڈیمینشیا کا علاج؟ نئی تحقیق میں امید کی کرن

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
(فوٹو؛ فائل)

کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی کے نیورولوجسٹ ڈاکٹر اسٹیفن پاسٹرناک کی قیادت میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یورپ میں عام طور پر استعمال ہونے والی کھانسی کی دوا ایمبروکسول پارکنسنز کی بیماری میں مبتلا مریضوں میں ڈیمینشیا کے اضافے کی رفتار کو سست کر سکتی ہے۔

اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کیا ایمبروکسول پارکنسنز کے مریضوں میں ڈیمینشیا کی علامات کو کم کر سکتا ہے۔ اس کے لیے 55 مریضوں کو شامل کیا گیا، جنہیں ایک سال تک روزانہ 525 ملی گرام یا 1050 ملی گرام ایمبروکسول دیا گیا۔ تحقیق میں مریضوں کی یادداشت، نفسیاتی علامات اور دماغی نقصانات کے خون میں پائے جانے والے نشانوں کا معائنہ کیا گیا۔

تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا کہ ایمبروکسول لینے والے مریضوں میں نفسیاتی علامات مستحکم رہیں، جبکہ پلیسبو (فرضی دوا) لینے والے مریضوں کی علامات میں اضافہ ہوا۔ ایمبروکسول دماغ میں موجود ایک اہم انزائم GCase کی سطح کو بڑھاتا ہے، جو دماغی خلیات سے نقصان دہ پروٹینوں کو صاف کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس سے پارکنسنز کی بیماری میں مبتلا مریضوں میں دماغی افعال کی بہتری ممکن ہو سکتی ہے۔

اگرچہ اس تحقیق کے نتائج حوصلہ افزا ہیں، لیکن یہ ابتدائی مرحلے میں ہیں۔ مزید بڑے پیمانے پر تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ ایمبروکسول کی افادیت اور حفاظت کا مکمل اندازہ لگایا جا سکے۔ اس وقت برطانیہ میں اس دوا پر کلینیکل ٹرائلز جاری ہیں، جو اس کے مستقبل کے استعمال کی سمت متعین کریں گے

Related Posts