پاک فضائیہ کے سربراہ کا پینٹاگون اور کیپیٹل ہل کا دورہ، مشترکہ تربیت اور ٹیکنالوجی تبادلے کا عزم

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
(فوٹو؛ آئی ایس پی آر)

پاک فضائیہ کے سربراہ، ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے حال ہی میں ایک دہائی سے زائد عرصے میں کسی پاکستانی ائیر چیف کے پہلے سرکاری دورہ امریکا کو مکمل کیا، اس دورے نے پاکستان اور امریکا کے درمیان دفاعی تعاون کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کی راہ ہموار کی، جبکہ علاقائی استحکام اور عالمی امن کے لیے پاکستان کے کردار کو اجاگر کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، ائیر چیف نے پینٹاگون میں امریکی فضائیہ کی سیکریٹری برائے بین الاقوامی امور کیلی ایل سیبولٹ اور امریکی فضائیہ کے چیف آف اسٹاف جنرل ڈیوڈ ڈبلیو ایلون سے اہم ملاقاتیں کیں۔

ان ملاقاتوں میں دوطرفہ عسکری تعاون کو مضبوط کرنے، مشترکہ تربیت، اور جدید ٹیکنالوجی کے تبادلے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں فریقین نے مستقبل میں اعلیٰ سطحی عسکری رابطوں، آپریشنل مشقوں، اور تبادلہ پروگراموں کے ذریعے تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

ائیر چیف نے پاک-امریکا تعلقات کی تاریخی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دفاعی شعبوں میں پہلے سے موجود اشتراک کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پاک فضائیہ کے عزم کو دہرایا کہ دونوں ممالک کی فضائی افواج کے درمیان تربیتی اور آپریشنل تعاون کو نئی جہت دی جائے گی۔

دورے کے دوران، ائیر چیف نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں بیورو آف پولیٹیکل اینڈ ملٹری افیئرز کے مسٹر براؤن ایل سٹینلے اور بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے مسٹر ایرک میئر سے ملاقاتیں کیں۔

ان مذاکرات نے پاکستان کے علاقائی استحکام میں تعمیری کردار، انسداد دہشت گردی کی کوششوں، اور جنوبی و وسطی ایشیا کے بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی منظرنامے پر پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کیا۔ یہ ملاقاتیں خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو عالمی سطح پر پیش کرنے کا ایک اہم موقع ثابت ہوئیں۔

ائیر چیف نے کیپیٹل ہل پر امریکی کانگریس کے ممتاز اراکین، جن میں مائیک ٹرنر، رچ میک کارمک، اور بل ہیزینگا شامل ہیں، سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں نے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت کو تقویت بخشی اور تزویراتی چیلنجز، علاقائی سلامتی، اور دفاعی ٹیکنالوجی کے اثرات پر پاکستان کے نقطہ نظر کو واضح کرنے کا موقع فراہم کیا۔

ائیر چیف نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور آپریشنل کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے تیزی سے بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی منظرنامے کے تناظر میں پاک فضائیہ کی دفاعی صلاحیتوں میں کی گئی جدید تبدیلیوں کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایک پرامن ملک کے طور پر عالمی امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

یہ تاریخی دورہ نہ صرف پاک فضائیہ کے عالمی امن کے عزم کی تجدید ہے بلکہ پاک-امریکا فضائی افواج کے درمیان ادارہ جاتی تعاون، تزویراتی مذاکرات، اور مشترکہ آپریشنز کی مضبوط بنیاد بھی رکھتا ہے۔ اس دورے نے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات کو نئی جہت عطا کی اور مستقبل میں تعاون کے نئے امکانات کھول دیے۔

Related Posts