حکومت کا مزدور دشمن اقدام! ملک بھر میں 10جولائی سے یوٹیلیٹی اسٹورز مستقل طور پر بند

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Utility Stores to permanently close across Pakistan from July 10
FILE PHOTO

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک بھر میں قائم تمام یوٹیلیٹی اسٹورز کو 10 جولائی 2025 سے مستقل طور پر بند کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔

اس فیصلے کا اعلان بدھ کو اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد کیا گیا جس کی صدارت یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کی۔

ذرائع کے مطابق تمام فعال یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا عمل 3 جولائی سے مرحلہ وار آغاز کرے گا جبکہ باقی ماندہ اسٹاک کو مرکزی گوداموں میں منتقل کیا جائے گا جہاں سے نجی ریٹیلرز کو سرکاری نگرانی میں دوبارہ تقسیم کیا جائے گا۔

اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ تمام اسٹورز اور دفاتر سے آئی ٹی آلات واپس لیے جائیں گے جبکہ اسٹورز کی شیلفز پر موجود سامان اور دیگر اثاثہ جات کو شفاف نیلامی کے عمل کے ذریعے فروخت کیا جائے گا۔

کرائے پر چلنے والے اسٹورز کے مالکان کو یکم اگست تک دکانیں خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے جائیں گے جبکہ باقی سامان کا تخمینہ لگا کر حتمی کارروائی کی جائے گی۔

حکومت کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں سال مارچ میں 1700 خسارے میں چلنے والے یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس مرحلہ وار بندش کا مقصد مالی بوجھ میں کمی، گورننس میں بہتری، اور اشیائے ضروریہ کی تقسیم کو نجی شعبے کے ذریعے منظم کرنا بتایا جا رہا ہے۔

وزیرِاعظم شہباز شریف نے ہدایت دی ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے تمام ملازمین کو رضاکارانہ علیحدگی اسکیم کے تحت مناسب مالی پیکیج فراہم کیا جائے تاکہ ان کی معاشی بحالی ممکن ہو اور انہیں روزگار کے متبادل مواقع حاصل ہوں۔

یوٹیلیٹی اسٹورز، جو کئی دہائیوں سے کم آمدنی والے طبقے کو سستی اور معیاری اشیائے خوردونوش فراہم کرنے کا ذریعہ تھے، اب نجی ریٹیل مارکیٹ کے ذریعے متبادل نظام میں تبدیل کیے جا رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بندش سے غریب اور متوسط طبقے پر مہنگائی کا مزید دباؤ پڑ سکتا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں یوٹیلیٹی اسٹورز واحد سستا ذریعہ تھے۔

حکومت کی جانب سے اس فیصلے کے بعد عوامی ردعمل، سیاسی و معاشی حلقوں میں تشویش اور ممکنہ احتجاج کی توقع کی جا رہی ہے جس کا حل حکومت کی جانب سے متبادل ریلیف اقدامات پر منحصر ہوگا۔

Related Posts