کراچی: متحدہ عرب امارات کے درہم کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی تازہ ترین اوپن مارکیٹ میں قیمتیں جاری کر دی گئی ہیں۔
خریداری کا ریٹ: 77اعشاریہ 7 روپے
فروخت کا ریٹ: 78اعشاریہ 5 روپے
یہ تبادلہ نرخ پاکستانی معیشت، خاص طور پر ترسیلات زر کے تناظر میں، نہایت اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ لاکھوں پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات میں کام کر رہے ہیں۔
درہم کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام نہ صرف ترسیلات کی قدر کو برقرار رکھتا ہے بلکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اور گھریلو آمدنی میں بھی تسلسل قائم رکھتا ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق کرنسی ایکسچینج ریٹ کا استحکام مہنگائی کو قابو میں رکھنے، درآمدات کی لاگت کو کم کرنے اور مالیاتی منصوبہ بندی کے لیے بھی ناگزیر ہوتا ہے۔
اس کے برعکس، شرح مبادلہ کی کمزوری ایکسپورٹ کو فروغ دے سکتی ہے، لیکن عام شہریوں پر مہنگائی کا دباؤ بڑھا دیتی ہے۔
پاکستانی تارکین وطن، خاص طور پر متحدہ عرب امارات میں مقیم افراد، ملک کی معیشت میں ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔
مئی 2025 کے دوران 754اعشاریہ 2 ملین امریکی ڈالر کی ترسیلات متحدہ عرب امارات سے پاکستان بھیجی گئیں، جس کے تحت یو اے ای دوسرے نمبر پر رہا جبکہ سعودی عرب پہلے نمبر پر رہا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مالی سال 2024-25 کے ابتدائی گیارہ مہینوں (جولائی تا مئی) میں ترسیلات زر میں 28اعشاریہ 8 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
اس عرصے کے دوران مجموعی ترسیلات کا حجم 34اعشاریہ 9 ارب ڈالر تک جا پہنچا، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 7اعشاریہ 8 ارب ڈالر زائد ہے (مالی سال 2023-24 میں یہ حجم 27اعشاریہ 1 ارب ڈالر تھا)۔