روس نے کراچی میں نئی اسٹیل مل کے قیام کے منصوبے کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے، کراچی میں نئی اسٹیل مل کے قیام سے روزگار کے مواقع ملنے کا امکان ہے۔
روسی قونصل جنرل آندرے وی فیڈوروف کے مطابق ماسکو اور پاکستان کے درمیان اس منصوبے کے حوالے سے باقاعدہ معاہدہ موسم گرما میں طے پانے کی توقع ہے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تکنیکی ماہرین مجوزہ مقام کا معائنہ کر چکے ہیں اور جلد ہی ایک اور ٹیم بھی تیاریوں کو مکمل کرنے کے لیے پہنچ سکتی ہے۔
روس اور پاکستان دونوں جانب سے مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔ ہم کراچی میں نئی اسٹیل مل کے قیام کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی روسی عہدیدار کی جانب سے اس منصوبے کی باقاعدہ تصدیق کی گئی ہے جس پر طویل عرصے سے بات چیت جاری تھی۔
پاکستان اس وقت بیرونی سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کر رہا ہے اور ماسکو کے ساتھ اپنے روابط کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔یہ اقدام پاکستان اور روس کے درمیان سرد جنگ کے دور کے صنعتی تعلقات کو ازسرنو زندہ کرنے کی ایک کوشش ہے ۔
یاد رہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کا قیام 1970 کی دہائی میں سوویت یونین کے تعاون سے عمل میں آیا تھا، جو ایک زمانے میں پاکستان کی صنعتی خود انحصاری کی علامت سمجھی جاتی تھی تاہم 2015 سے یہ ادارہ مکمل طور پر غیر فعال ہے جس کی بڑی وجوہات میں مسلسل بدانتظامی، سیاسی مداخلت اور بڑھتے ہوئے مالی خسارے شامل ہیں۔
2024 کے مالی سال کے اختتام تک پاکستان اسٹیل ملز پر مجموعی طور پر 255اعشاریہ 8 ارب روپے کا خسارہ اور 359اعشاریہ 9 ارب روپے کی واجب الادا رقوم تھیں جبکہ یہ ادارہ بند ہونے کے باوجود اب بھی 3500 سے زائد ملازمین کا بوجھ اٹھا رہا ہے۔
اب پاکستانی اور روسی حکام کے درمیان جدید اسٹیل فیکٹری کے قیام کے لیے اعلیٰ سطحی تکنیکی اور سفارتی مذاکرات جاری ہیں۔
روسی ماہرین پہلے ہی کراچی کے مجوزہ مقام کا جائزہ لے چکے ہیں جبکہ ایک اور وفد جلد متوقع ہے جو منصوبے کی حتمی تکنیکی تفصیلات کو حتمی شکل دے گا۔