جی ایس ٹی کا نفاذ؛ پاکستان میں سولر پینلز کی نئی قیمتیں جانئے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Govt to launch solarization program, targeting 500,000 households
(فوٹو؛ فائل)

حکومت نے مالی سال 2025‑26 کے وفاقی بجٹ میں درآمد شدہ سولر پینلز پر 10 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (GST) نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جو پہلے 18 فیصد تجویز کیا گیا تھا۔

اس فیصلے سے مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتوں میں فوری اضافہ دیکھنے میں آیا، جہاں کل قیمت میں 6,000 سے 7,000 روپے فی کلوواٹ تک اضافہ ہوا اور 5‑kW سسٹم کی لاگت میں تقریباً 75,000 روپے کا اضافہ رپورٹ کیا گیا ۔

پانی پاور کے متبادل حل کے طور پر ابھرنے والے اس شعبے کو پاکستان سولر ایسوسی ایشن کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، جس نے حکومت سے اپیل کی کہ اس ٹیکس کی حد میں نظر ثانی کی جائے کیونکہ یہ کم آمدنی والے صارفین کے لیے شمسی نظاموں کی دستیابی کو متاثر کرنے کا خدشہ ہے ۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ کی مالیاتی کمیٹیوں نے ابتدائی طور پر 18 فیصد جی ایس ٹی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے بجائے 10 فیصد ٹیکس کے انتخاب کا مطالبہ کیا، جس پرحکومت نے ٹیکس کو 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کیا ۔

عوام اور صنعت کے نمائندے اس فیصلے کو شمسی توانائی کے وسیع استعمال میں اہم رکاوٹ قرار دے رہے ہیں۔ پی ایس اے کے چیئرمین وقاص موسیٰ نے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکس شمسی توانائی کے اقتصادی فوائد کو محدود کرتا ہے اور اسے فوسل فیولز کے مقابلے میں غیر مسابقتی بنا سکتا ہے ۔

دوسری جانب، درآمد کنندگان کا مؤقف ہے کہ ٹیکس کا سفر صارفین تک منتقل ہوجائے گا، اگر حکومت مزید امداد فراہم نہ کرے تو صارفین کے لیے شمسی توانائی کا سسٹم مہنگا ہوجائے گا ۔

Related Posts