وفاقی حکومت نے یکم جولائی 2025 سے پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل پر فی لیٹر 2.5 روپے کی کلائمٹ لیوی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت ماحولیاتی تحفظ اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے ضروری سمجھا گیا ہے۔
حکومت کا مقصد اس لیوی سے حاصل ہونے والی آمدنی کو گرین انرجی منصوبوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنا ہے۔ لیوی کی ابتدائی شرح 2.5 روپے فی لیٹر (1 جولائی 2025 سے) جبکہ متوقع اضافہ: 5 روپے فی لیٹر (مالی سال 2026–27 سے) ہوگا، مالی سال 2025–26 میں تقریباً 45 ارب روپے، جو کہ مالی سال 2026–27 میں 90 ارب روپے تک پہنچ سکتی ہے۔
حکومت نے اس لیوی سے حاصل ہونے والی رقم کو ماحولیاتی تحفظ، گرین انرجی منصوبوں اور برقی گاڑیوں کے فروغ کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس اقدام کا مقصد CO₂ کے اخراج میں کمی لانا اور پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے عوام پر مالی بوجھ بڑھ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لیوی کو مؤثر بنانے کے لیے حکومت کو شفافیت اور مؤثر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
یہ اقدام پاکستان کی ماحولیاتی پالیسی میں ایک اہم سنگ میل ہے، جو نہ صرف بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی تکمیل ہے بلکہ ملک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانے کے لیے بھی ضروری ہے۔ حکومت کی جانب سے اس لیوی کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی کو گرین انرجی منصوبوں میں استعمال کرنے کا فیصلہ قابلِ تحسین ہے۔