جب عالمی سطح پر فلسطینی عوام کیلئے ہمدردی کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں، تبھی غزہ سے ایک ایسا انکشاف سامنے آیا جس نے عالمی انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
اسرائیل اور امریکہ کے ماتحت چلنے والے امدادی مراکز کے ذریعے فلسطینی عوام کو دی جانے والی امداد کا لبادہ اوڑھ کر ایک گھناونا منصوبہ چلایا جا رہا ہے جس کا مقصد صرف فلسطینیوں کی جسمانی سلامتی کو نقصان پہنچانا ہی نہیں، بلکہ ان کی ذہنی اور نفسیاتی قوت کو بھی ختم کرنا ہے۔
سرکاری اطلاعاتی دفتر غزہ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی امدادی اداروں سے بھیجے گئے آٹے کے تھیلوں میں آکسی کوڈون نامی نشہ آور گولیاں ملائی گئی ہیں، یہ زہریلی گولیاں فلسطینیوں کی زندگیوں کو نشانہ بنانے کی ایک نئی حکمت عملی ہے جو براہِ راست انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس نفسیاتی حملے کا اصل مقصد فلسطینیوں کو اندر سے کمزور اور بے بس بنانا ہے تاکہ ان کی مزاحمت کی صلاحیت کو ختم کیا جا سکے۔
یہ نرم ہتھیار قابض اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی مہم کو مزید شدت دینے کا ایک مہلک حربہ ہے، جو پہلے سے جاری محاصرے اور قحط کی شدت میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس حملے نے ثابت کر دیا ہے کہ انسانی امداد کے نام پر چلنے والے یہ مراکز حقیقت میں فلسطینیوں کے لیے موت کے جال بن چکے ہیں۔
فلسطینی عوام کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ان جعلی امدادی مراکز سے موصولہ اشیاء کی سخت جانچ پڑتال کریں اور کسی بھی مشکوک چیز کی فوری اطلاع دیں تاکہ اس منصوبے کو ناکام بنایا جا سکے۔ مزید برآں، اقوام متحدہ، عالمی انسانی حقوق کونسل اور عالمی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر ان مراکز کو بند کروائیں اور قابض ریاست کی اس گھناؤنی سازش کو بے نقاب کریں۔
یہ منظرنامہ اس وقت سامنے آ رہا ہے جب غزہ میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران 549 فلسطینی شہید، ہزاروں زخمی، اور قحط و بھوک کے باعث 39 شہری لاپتہ ہو چکے ہیں۔ غزہ ایک کھلی جیل بن چکا ہے جہاں ہر امدادی تھیلے میں موت چھپی ہوئی ہے اور عالمی برادری کی خاموشی اس انسانی المیے کو مزید بڑھا رہی ہے۔
یہ وقت ہے کہ عالمی ضمیر جاگے اور اس سفاکیت کو بے نقاب کرکے فلسطینیوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے عملی قدم اٹھائے جائیں۔ کیونکہ اب یہ معاملہ محض سیاسی نہیں بلکہ انسانیت، زندگی اور حق کی جنگ بن چکا ہے۔