اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، سی ڈی اے تحلیل کرنے کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (CDA) کو تحلیل کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ سی ڈی اے کا عملی کردار ختم ہو چکا ہے، اس کا وجود اب غیر مؤثر ہو چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے آرڈیننس وفاقی حکومت اور اس کے ترقیاتی کاموں کے لیے نافذ کیا گیا تھا لیکن موجودہ دور میں نئے قوانین اور طرزِ حکمرانی کی روشنی میں اس آرڈیننس کی عملی افادیت ختم ہو گئی ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ سی ڈی اے کے قیام کا مقصد پورا ہو چکا ہے اب وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ ادارے کو ختم کرنے کا عمل فوری شروع کرے اور مکمل کرے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ سی ڈی اے کے تمام اختیارات، اثاثے اور مالی ذرائع میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (MCI) کو منتقل کیے جائیں۔

عدالت نے مزید واضح کیا کہ قانون کے مطابق ٹیکس عائد کرنے کا اختیار صرف منتخب بلدیاتی حکومت کے پاس ہے۔ سی ڈی اے کو قانونی طور پر کسی قسم کا ٹیکس، جیسا کہ رائٹ آف وے یا ڈائریکٹ ایکسیس ٹیکس عائد کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ اگر سی ڈی اے نے ان غیر قانونی ٹیکسز کے تحت کوئی رقم وصول کی ہے تو وہ تمام رقم فوری طور پر واپس کی جائے۔

سی ڈی اے کی جانب سے پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز پر “رائٹ آف ایکسیس ٹیکس” اور ہاؤسنگ سوسائٹیز پر “ڈائریکٹ ایکسیس ٹیکس” عائد کیا گیا تھا، جسے عدالت نے غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

Related Posts