کراچی: پی ای سی ایچ ایس میں ڈکیتی، جعلی ایف آئی اے اہلکاروں نے 13 کروڑ لوٹ لیے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Over Rs 130 MLN stolen by fake FIA officers
FILE PHOTO

کراچی: شہر کے پوش علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 میں جعلی ایف آئی اے افسر بن کر آئے ڈاکوؤں نے منظم طریقے سے کارروائی کرتے ہوئے 13 کروڑ روپے سے زائد نقدی اور قیمتی سامان لوٹ لیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق دو مرد اور تین برقع پوش خواتین پر مشتمل یہ گروہ رات تقریباً ساڑھے تین بجے ایک مقامی شو روم مالک کے گھر سیاہ گاڑی میں پہنچا۔

ان میں سے ایک شخص نے ایف آئی اے سے مشابہہ وردی زیب تن کر رکھی تھی جس پر مونوگرام بھی لگا ہوا تھا اور اس نے پستول دکھا کر اہل خانہ کو گھر میں داخل ہونے پر مجبور کیا۔

ملزمان نے گھر میں داخل ہو کر مکینوں کو اندرونی کمروں کے دروازے کھولنے پر مجبور کیا اور بیڈ روم میں موجود سیف سے 13 کروڑ روپے نقد، 20 قیمتی گھڑیاں، ایک سمارٹ واچ، 9 موبائل فونز اور 2 لیپ ٹاپ چرا لیے۔

پوری واردات گھر کے سی سی ٹی وی کیمروں میں ریکارڈ ہوگئی جن میں ماسک پہنے ہوئے ملزمان کو واضح طور پر لوٹ مار کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس واردات کا اہم موڑ اس وقت آیا جب چرائے گئے ایک آئی فون کی لوکیشن سروس فعال رہی جس سے پولیس کو سراغ مل گیا۔

پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے موبائل لوکیشن کی مدد سے ایک نجی ہوٹل پر چھاپہ مارا، جہاں سے دو بھائیوں اور دو بہنوں کو گرفتار کیا گیا جن پر اس واردات میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ گرفتار ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس تحویل میں لے لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔

اس واقعے کے خلاف فیروز آباد تھانے میں جعلی ایف آئی اے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ پولیس نے مزید ملزمان اور لوٹے گئے اثاثوں کی بازیابی کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

یہ واردات اس بات کا ثبوت ہے کہ کس قدر آسانی سے مجرم قانون نافذ کرنے والے اداروں کا روپ دھار کر سنگین جرائم کر سکتے ہیں۔

کراچی کے شہریوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور اس واقعے کے بعد جعلی شناخت کی روک تھام کے لیے سخت تصدیقی نظام اور عوامی آگاہی مہم کی فوری ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔

Related Posts