ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ہفتے تک غزہ میں جنگ بندی کیلئے پرامید

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Trump hopeful for Gaza ceasefire, possibly ‘next week’
FILE PHOTO

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسے وقت میں جب اسرائیلی حمایت یافتہ امدادی مراکز پر حملوں کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے ،غزہ میں ایک نئی جنگ بندی کی امید ظاہر کی ہے۔

جب صحافیوں نے ٹرمپ سے پوچھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کتنی قریب ہے، تو انہوں نے کہاکہ ہمیں لگتا ہے کہ اگلے ہفتے کے اندر جنگ بندی ہو جائے گی۔

یاد رہے کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دورِ حکومت کے اختتامی ایّام میں امریکا نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک جنگ بندی کروائی تھی جس میں ٹرمپ کی آنے والی ٹیم نے بھی تعاون کیا تھا۔

مارچ میں اسرائیل نے جنگ بندی توڑتے ہوئے حماس پر دوبارہ شدید حملے شروع کر دیے جنہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔

اسرائیل نے بعد ازاں غزہ میں خوراک اور دیگر اشیائے ضرورت کی فراہمی مکمل طور پر بند کر دی، جو دو ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہی، جس کے نتیجے میں قحط کے خدشات نے جنم لیا۔

بعد ازاں امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ متنازعہ غزہ ہیومینیٹری فاؤنڈیشن کے ذریعے دوبارہ امدادی سامان کی فراہمی شروع کی گئی جس میں امریکی سیکورٹی کنٹریکٹرز اور اسرائیلی فوجی سرحدی نگرانی کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے حکام نے جمعہ کے روز کہا کہ یہ امدادی نظام بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا باعث بن رہا ہے، جس پر اسرائیل نے اقوام متحدہ پر الزام عائد کیا کہ وہ حماس کے بیانیے کو اپنائے ہوئے ہے ۔

مقامی عینی شاہدین اور حکام نے حالیہ ہفتوں میں بار بار امدادی مراکز پر فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے، جبکہ اسرائیلی فوج نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی شہری کو نشانہ نہیں بنایا اور تنظیم نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کے مراکز سے کسی ہلاکت کا تعلق نہیں۔

اقوام متحدہ اور دیگر عالمی امدادی اداروں نے ان واقعات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے امدادی نظام نے امداد حاصل کرنے والے شہریوں کے لیے اسے موت کے میدان میں تبدیل کر دیا ہے ۔

اقوام متحدہ کے فلسطینی امور کے ادارے (انروا) کے سربراہ فلیپ لازرینی نے ایک بیان میں کہا کہ لوگ خوراک کے حصول کے لیے گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں، یہ انسانیت سوز المیہ فوری طور پر ختم ہونا چاہیے، اور اقوام متحدہ کے ذریعے روایتی امدادی نظام بحال ہونا چاہیے۔

انہوں نے اپنے بیان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ یہ درندگی ختم ہونی چاہیے، اور اقوام متحدہ بالخصوص انروا کے ذریعے امداد کی فراہمی دوبارہ شروع ہونی چاہیے۔

غزہ کی حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کے مطابق، مئی کے آخر سے اب تک 500 سے زائد افراد امداد کے مراکز کے قریب خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں مارے جا چکے ہیں۔

علاقائی سول ڈیفنس ایجنسی نے بھی بارہا ایسے واقعات کی تصدیق کی ہے جن میں شہری صرف خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

Related Posts