حکومتِ پاکستان نے محرم الحرام کے مقدس اور حساس ایّام میں عوام کے تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے ہیں، اس سلسلے میں ملک بھر میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ کسی بھی ممکنہ سیکورٹی خطرے سے نمٹنے اور عزاداری و مذہبی اجتماعات کے دوران شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے جس سے حکومت کے عوامی سلامتی کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔
وزارتِ داخلہ نے اس حوالے سے ایک جامع سیکورٹی پلان تیار کرکے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جسے کابینہ نے فوری طور پر اس کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے منظور کر لیا۔
منظوری کے بعد ملک بھر میں افواج کی تعیناتی کے باقاعدہ احکامات جاری کیے گئے۔ یہ احکامات چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تک نافذ العمل ہوں گے۔
پاک فوج کو آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 245 کے تحت تعینات کیا گیا ہے، جو داخلی سلامتی کے لیے فوجی مدد کی اجازت دیتا ہے جبکہ سول آرمڈ فورسز کو انسدادِ دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت تعینات کیا گیا ہے۔
ان قانونی دائرہ کاروں کے تحت سیکیورٹی اداروں کو فوری اور مؤثر کارروائی کی مکمل اجازت حاصل ہے۔ ان فورسز کو مقامی پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ضلعی حکومتوں اور مقامی انتظامیہ نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سیکورٹی اداروں سے تعاون طلب کیا تھا تاکہ خاص طور پر جلوسوں اور مجالس کے دوران کسی بھی قسم کے پرتشدد واقعات یا بدنظمی سے بچا جا سکے۔
سیکورٹی فورسز ہجوم والے علاقوں، حساس مقامات، اور جلوسوں کے راستوں کی سخت نگرانی کریں گی، تاکہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کو روکا جا سکے۔
خلاصہ یہ ہے کہ حکومتِ پاکستان نے محرم الحرام کے دوران ایک مربوط، مضبوط اور پیشگی سیکورٹی حکمتِ عملی اختیار کی ہے جس کے تحت فوج، سول فورسز، اور مقامی ادارے باہمی تعاون سے ملک بھر میں امن قائم رکھنے کے لیے سرگرم عمل ہوں گے۔
یہ اقدام حکومت کی امن، رواداری اور مذہبی آزادی کے تحفظ کی سنجیدہ کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔