سپریم کورٹ نے 6 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے نظر ثانی درخواستیں منظور کر لیں اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہوئے اور ان دلائل کے ساتھ ہی مخصوص نشستوں نظر ثانی کیس کی سماعت مکمل ہوگئی۔ اس موقع پر جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ کچھ دیر میں مختصر فیصلہ سنایا جائے گا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے مختصر فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے 6 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت پر نظر ثانی درخواستیں منظور کر لیں اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔
سات ججز نے اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ سنایا جن میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اخترافغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمد علی مظہر نے مشروط نظر ثانی منظور کی جبکہ جسٹس جمال مندوخیل اپنے مرکزی کیس کے فیصلے پر قائم ہیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواستوں پر آج 17ویں سماعت تھی، سپریم کورٹ کے 13 رکنی فل کورٹ نے 12 جولائی 2024 کو 8 ججز کی اکثریت سے نشستیں پی ٹی آئی کو دیں۔
سپریم کورٹ میں جولائی 2024 میں مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور اگست میں الیکشن کمیشن نے نظر ثانی درخواستیں دائر کیں۔ سپریم کورٹ کے 13 رکنی آئینی بینچ میں 6 مئی کو نظرثانی درخواستیں مقرر کیں۔
آئینی بینچ سے جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی 6 مئی کو درخواستیں مسترد کر کے الگ ہوئے جبکہ 17ویں سماعت پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے کیس سننے سے معذرت کی۔
الیکشن کمیشن، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنی تحریری معروضات بھی جمع کرائیں۔ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے فیصل صدیقی، حامد خان نے دلائل دیے اور پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان اکرم راجا پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ 14 مارچ 2024 کو پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں خارج کردی تھیں۔