فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، ترجمان پاک آرمی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو دی نیوز

پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان سے رابطوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، یہ سیاستدانوں کا کام ہے وہ آپس میں بات کریں۔ 

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو انٹریو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے رابطوں کی تردید کردی۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، یہ سیاستدانوں کا کام ہے کہ وہ آپس میں بات کریں، فوج کو برائے مہربانی سیاست میں ملوث نہ کیا جائے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم پاکستان کی ریاست سے بات کرتے ہیں، ریاست آئین پاکستان کے تحت سیاسی جماعتوں سےمل کر بنی ہے، جو بھی حکومت ہوتی ہے وہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے، افواجِ پاکستان اس ریاست کے تحت کام کرتی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ کچھ عناصر فوج کو متنازع بنانے کی کوشش کرتے ہیں، میں ان کے سیاسی مقاصد پر تبصرہ نہیں کروں گا، اپنی سیاست اپنے تک رکھیں، مسلح افواج کو اس سے دور رکھیں، سیاسی مقاصد کے لیے فوج کے خلاف افواہیں پھیلائی جاتی ہیں، معرکہِ حق میں فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ کیا قوم کو کسی پہلو میں فوج کی کمی محسوس ہوئی؟۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں اور ہماری وابستگی ملکی سالمیت، خود مختاری اور پاکستانیوں کے تحفظ سے ہے، سیاسی مفروضوں پر توجہ دینے سے اجتناب کیا جانا چاہیئے، صرف اندرونی طور نہیں، بحیثیت قوم بھی متحد ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوج وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے احکامات پر عمل کرتی ہے، کورونا میں پاکستان میں ردعمل کی قیادت کس نے کی؟ این سی او سی کون چلا رہا تھا؟ پاک فوج پولیو ٹیموں کو تحفظ فراہم کرتی ہے، بجلی میٹر کی چیکنگ کے لیے فوج کو ساتھ لے جایا جاتا ہے، اپنی سروس کے دوران میں نے نہریں بھی صاف کی ہیں، ہم عوام کی فوج ہیں، ہم عوام کے تحفظ اور بھلائی کے لیے آتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ فوج صوبائی حکومت کے احکامات پر خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں موجود ہے، یہ سیاسی قوتیں طے کرتی ہیں کہ فوج کو کہاں تعینات کیا جائے، اسٹریٹجک غلط فہمیوں کا شکار لوگ اپنا ذہن صاف کریں، بلوچستان میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے، لاپتہ افراد کے خاندان برسوں ان کی تلاش میں گزارتے ہیں، بعض اوقات ان کی مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی میں بھی اضافہ ہوا ہے، دہشت گردی کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیمیں لیتی ہیں، کئی لاپتہ افراد کالعدم تنظیموں میں شامل ہیں، یہی افراد ریاستی اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارت بلوچستان سے متعلق پراپیگنڈا کرتا ہے، بلوچستان کے لوگ پاکستان کے ساتھ ہیں، بلوچستان اور پاکستان ایک ہیں، بلوچستان ہمارے سر کا تاج ہے، بلوچستان اور پاکستان کے درمیان کوئی علیحدگی نہیں، بلوچ، پنجابی، پختون، کشمیری یا سندھی ہم سب ایک ہیں۔

Related Posts