کراچی میں بارش کے دوران شہری انتظامیہ کی کارکردگی ایک بار پھر سوالیہ نشان بن گئی جب گرومندر چورنگی کے قریب پانی میں ڈوبی ہوئی سڑک پر گڑھوں کو بھرنے اور سڑک مرمت کرنے کا کام شروع کر دیا گیا۔
حیران کن طور پر یہ تمام عمل تیز بارش اور جمع شدہ پانی کے دوران انجام دیا گیا جس پر شہریوں کی جانب سے سخت تنقید دیکھنے میں آئی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نہ تو موقع پر کوئی انجینئر موجود تھا اور نہ ہی کوئی منصوبہ بندی دکھائی دی بلکہ سارا عمل مقامی ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر ہوتا نظر آیا۔
ایک صحافی نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ طعنہ نہیں دیا جائے گا کہ سڑک پہلی بارش میں بہہ گئی بلکہ کہا جائے گا کہ سڑک تو پہلی بارش کے دوران ہی بہہ گئی۔ ایک اور معروف رپورٹر نے لکھا کہ گرومندر پر بارش میں روڈ ڈالنے کی ایڈوانس ٹیکنالوجی کا عملی مظاہرہ ہو رہا ہے جسے دیکھ کر کوئی بھی ماہر تعمیرات سر پکڑ لے۔
یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب شہر قائد میں مون سون کا سلسلہ متوقع وقت سے قبل شروع ہو گیا اور جمعرات کی سہ پہر سے کراچی کے بیشتر علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا آغاز سپر ہائی وے ایم نائن سے ہوا، جو جلد ہی گلشن معمار، گلشن اقبال، گلستان جوہر، شاہ فیصل، کورنگی، لانڈھی، ملیر، بن قاسم، حسن اسکوائر، غریب آباد، لیاقت آباد، ایف بی ایریا، جمشید روڈ، صدر، نارتھ ناظم آباد، نئی کراچی، سرجانی اور اسکیم 33 سمیت درجنوں علاقوں تک پھیل گیا۔
ڈیفنس، کلفٹن، بلدیہ، شیرشاہ اور کیماڑی میں بھی بادل خوب برسے۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق یہ سلسلہ اتوار تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کی توقع ہے۔
بارش کے ساتھ ہی شہر کے 300 سے زائد بجلی کے فیڈر ٹرپ کر گئے جس کے باعث نارتھ کراچی، فیڈرل بی ایریا، گلشن، جوہر، پی آئی بی، سرجانی، لیاقت آباد، اور نارتھ ناظم آباد سمیت کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔
شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بارش کے دوران گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں، نشیبی علاقوں سے گریز کریں اور غیرضروری سفر سے اجتناب کریں۔