کراچی ٹریفک پولیس نے بھتہ خوری کی وجہ سے مہنگائی سے پریشان شہریوں کیلئے نئی مشکلات پیدا کردی ہیں، صبح صبح روزی روٹی کی تلاش میں گھر سے نکلنے والے شہریوں کیلئے ٹریفک پولیس کو رشوت دیئے بغیر مرکزی شاہراؤں خاص طور پر ڈی ایچ اے میں داخل ہونا ناممکن ہوچکا ہے۔
ڈی ایچ اے کے انٹری پوائنٹس پر صبح صبح ٹریفک پولیس کے اہلکار جتھے بناکر غریب موٹرسائیکل سواروں کو لوٹنے میں مصروف رہتے ہیں جبکہ دن بھر ہیوی ٹریفک سے بھتہ وصولی میں لگے رہتے ہیں۔
ٹریفک پولیس کے اہلکار قیوم آباد سے ڈی ایچ اے جانیوالے لنک روڈ اور مرکزی راستوں پر جتھے بناکر صرف غریب موٹرسائیکل سواروں کو روکتے اور مختلف حیلے بہانوں سے لوٹ مار کرتے ہیں۔ جن شہریوں کے پاس رشوت دینے کے پیسے نہ ہوں ان کا ہزاروں روپے کا چالان کردیا جاتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹریفک کنٹرول کرنے کے بجائے پولیس اہلکار رشوت خوری کو اولین ترجیح دے رہے ہیں۔ ایک طرف جہاں ٹریفک جام روزمرہ کا معمول بن چکا ہے، وہیں اہلکاروں کی توجہ صرف اور صرف “شکار” کی تلاش پر مرکوز ہے۔ اس صورت حال نے عوام میں شدید غصہ اور بے چینی پیدا کر دی ہے۔
غریب موٹرسائیکل سوار جو دیہاڑی کی تلاش میں گھر سے نکلتے ہیں وہ ٹریفک پولیس کی بھتہ خوری کی وجہ سے مزید مشکلات سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ پورا دن محنت مشقت کے بعد ہزار 15 سو کمانے والے شہریوں کو ہزاروں روپے کے چالان تھمادیئے جاتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی ٹریفک بتائیں کہ ان پیسوں سے بچوں کا پیٹ پالیں یا کرپٹ ٹریفک پولیس کو رشوت دیں؟، شہریوں کا کہنا ہے کہ جتنا کماتے ہیں وہ ٹریفک پولیس بھتہ لے لیتی ہے۔
دوسری جانب، موٹر سائیکلوں کی نمبر پلیٹس سے متعلق نئی مہم نے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ کی ہدایات پر نمبر پلیٹس کی تبدیلی کا عمل شروع تو کر دیا گیا مگر اس مہم کی تیاری، پالیسی اور اداروں کے درمیان ہم آہنگی کا شدید فقدان نظر آیا۔
ٹریفک پولیس کی جانب سے ای چالان سسٹم کے تحت ہزاروں موٹر سائیکلیں صرف اس بنیاد پر روکی گئیں کہ ان کی نمبر پلیٹس غیر مجاز ہیں تاہم محکمہ ایکسائز نے ان میں سے بیشتر چالانوں کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ وہ سیف سٹی پروجیکٹ کی منظوری کے بغیر کیے گئے تھے۔
یہ واضح ہوا ہے کہ ٹریفک پولیس، ایکسائز ڈیپارٹمنٹ اور سیف سٹی پروجیکٹ کے درمیان کوئی مؤثر رابطہ قائم نہیں ہو سکا جس کے باعث شہریوں کو دوبارہ اصل فیچرڈ نمبر پلیٹس حاصل کرنے کا کہا جا رہا ہے۔
محکمہ ایکسائز کے افسر خدا بخش عباسی کے مطابق سرکاری نمبر پلیٹس کی فیس 1450 روپے مقرر ہے جبکہ مارکیٹ میں غیر مجاز پلیٹس 600 سے 800 روپے میں فروخت ہو رہی ہیں۔ اس سے نہ صرف عوامی جیب پر اضافی بوجھ پڑا ہے بلکہ مارکیٹ میں جعل سازی کے نئے دروازے بھی کھل گئے ہیں۔